چلئے صاحب ۲۰۲۴ ہم سے رخصت ہو گیا اور آج ۲۰۲۵ کا پہلا دن ہے… ہماری تمام نیک خواہشات ۲۰۲۵ کے ساتھ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ اپنے ۳۶۵ دن ہنسی خوشی گزارے اور ہمیں بھی ہنسی خوشی سے گزرنے دے ۔نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ ہماری ہنسی خوشی کا دار مدار … ساراانحصار ۲۰۲۵ پر ہی ہے… ہم یہ شکایت نہیں کررہے ہیں… ہمارا سال کیسے گزارے گا‘ اچھا یا برا ہم اس کیلئے ۲۰۲۵ کو مورد الزام نہیں ٹھہرا ئیں گے بالکل اسی طرح جس طرح ہم ۲۰۲۴ کو کسی چیز کیلئے بھی ذمہ دار نہیں سمجھتے ہیں… بالکل بھی نہیں سمجھتے ہیں اور… اور اس لئے نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ جو ہونا ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے… اس کے کوئی معنی نہیں ہیں کہ یہ ۲۰۲۴ ہے یا پھر ۲۰۲۵ … اس کے کوئی معنی نہیں رہ جاتے ہیں۔اب دیکھئے نا ۲۰۲۴ میں انتخابات ہو ئے… لوک سبھا کے بھی ہو ئے اور اسمبلی… جموںکشمیر کی اسمبلی کے بھی ہو ئے۔اسمبلی انتخابات کے بعد جموںکشمیر میںایک اور حکومت معرض وجود میں آگئی … ایک اور اس لئے کہ ایل جی صاحب کی حکومت ‘حکمرانی کا سارا بندو بست پہلے نہیں بلکہ بہت پہلے سے موجود تھا… موجود ہے اور شاید موجود رہے گا … اپنے عمرعبداللہ جانتے تھے اور سو فیصد جانتے تھے کہ ایل جی صاحب کی حکومت پہلے سے موجود ہے… لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے اور بالکل بھی نہیں جانتے تھے کہ… کہ ایل جی صاحب کی حکومت موجود رہے گی کہ… کہ انہیں لگا کہ ان کی دھماکے دار انٹری سے ایل جی اپنے بھون… راج بھون کے کسی کونے میں ڈراور سہم جائیں گے… اور اپنے سارے اختیارات انہیں سونپ دیں گے… اپنی حکومت کا بوریا بسترہ لپٹ لیں گے… لیکن صاحب ایسا نہیں ہوا … ایسا نہیں ہونے والا تھا …سو ایسا نہیں ہوا … حکومت کا یہ دہراماڈل کیا کیا گل کھلائے گایہ ہم نہیں جانتے ہیں …گرچہ اپنے وزیر اعلیٰ اسے تباہی کا ایک صحیح نسخہ قرار دے چکے ہیں… لیکن… لیکن چونکہ ہم ۲۰۲۵ میں داخل ہوئے ہیں‘ اس لئے ہم نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی کنفیوژن رہے … ہم میں نہیں بلکہ ۲۰۲۵ کو کوئی کنفیوژن رہے… اس بات کا کنفیوژن کہ … کہ کشمیر میں اس کی سمت راج بھون طے کرے گا یا پھر گپکار… کہ اگر یہ عقل مند ہو گا تو… تو یہ خود اپنی سمت طے کرے گا اور… اور عمرعبداللہ کی طرح سٹیٹ ہڈ کی بحالی کا نہ ختم ہونے والا انتظار نہیں کرے گا… بالکل بھی نہیں کرے گا ۔ ہے نا؟