سرینگر/24دسمبر
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ‘ محبوبہ مفتی نے منگل کو جموں کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ سے ریزرویشن کے مسئلہ کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو عدالتوں پر چھوڑنا’بہت بدقسمتی‘ ہے۔
محبوبہ نے یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں خاص طور پر نوجوانوں نے اسمبلی انتخابات میں بڑی تعداد میں نیشنل کانفرنس (این سی) کو ووٹ دیا تاکہ ریزرویشن کو معقول بنایا جاسکے اور کسی کے حقوق چھینے نہ جائیں۔
سرینگر میں آج ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں محبوبہ نے کہا ”ہم اس میں کوئی سیاست نہیں چاہتے لیکن ہم اوپن میرٹ کے طالب علموں کو دیوار سے لگا رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے چھ ماہ کا وقت مانگا ہے۔ ان (این سی) کے پاس لداخ کے ایم پی اور 50 ایم ایل اے سمیت تین ایم پی ہیں، انہیں چھ مہینے کی ضرورت کیوں ہے؟ انہیں لگتا ہے کہ عدالت کا فیصلہ آجائے گا اور انہیں کچھ نہیں کرنا پڑے گا“۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس حکومت ریزرویشن کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک ایس آر او لاسکتی تھی جیسا کہ انہوں نے 2018 میں کیا تھا جب انہوں نے پوسٹ گریجویشن میں اوپن میرٹ زمرے کے لئے 75 فیصد ریزرویشن کے لئے ایس آر او 49 لایا تھا۔
پی ڈی پی صدر نے کہا”اگر ان چھ مہینوں میں لیکچرر، پولیس وغیرہ کی بھرتی ہوتی ہے تو ان (اوپن میرٹ کیٹیگری کے طلبا) کو کیا ملے گا؟ لہٰذا میں عمرعبداللہ سے اپیل کرتی ہوں کہ اس معاملے کو عدالتوں پر نہ چھوڑیں، آپ کے پاس اختیارات ہیں، آپ کے پاس حکومت ہے، آپ کے پاس 50 ایم ایل اے ہیں، کوئی ایسا راستہ تلاش کریں تاکہ معاشی طور پر کمزور طبقات جن کا اپنا ریزرویشن ہے، متاثر نہ ہوں بلکہ اوپن میرٹ کیٹیگری کے طلبا کو آبادی کے تناسب کے مطابق ان کا حصہ ملنا چاہیے اور انہیں عدالت کے فیصلے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے“۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس کا فیصلہ عدالتوں پر چھوڑنا ’بہت بدقسمتی‘ہے۔
محبوبہ کاکہنا تھا”جب ہم بچوں کو اسکول بھیجتے ہیں، تو ہم ان سے کہتے ہیں کہ وہ سخت محنت کریں اور اپنی ذہانت سے اپنے مقاصد حاصل کریں۔ آج محنت اور ذہانت کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ میرٹ اس وقت سب سے بڑا نقصان بن گیا ہے۔ان کے مواقع کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے“۔
سرینگر سے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی جانب سے پیر کے روز وزیر اعلی ٰ کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ لوگوں نے پارلیمنٹ انتخابات میں نیشنل کانفرنس کو یہ سوچ کر ووٹ دیا تھا کہ وہ ہمارے مسائل کو حل کریں گے یا کم از کم وہ انہیں پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔
محبوبہ نے کہا”تقریباً ایک سال ہو گیا ہے لیکن ان کے ایک بھی رکن پارلیمنٹ نے اس معاملے پر اپنا منہ نہیں کھولا ہے۔ یہ نیشنل کانفرنس کے ممبران پارلیمنٹ کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس مسئلہ کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں کیونکہ اس وقت جموں و کشمیر میں براہ راست مرکزی حکمرانی تھی۔“ (ایجنسیاں)