نئی دہلی/ 19 دسمبر
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جمعرات کو جموں و کشمیر میں سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا جو ستمبر-اکتوبر کے دوران جموں و کشمیر میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے بعد اس طرح کی پہلی میٹنگ ہے۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور فوج، نیم فوجی دستوں، جموں و کشمیر انتظامیہ، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے اعلی افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔
حالیہ اسمبلی انتخابات کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے شاہ کی یہ پہلی میٹنگ تھی جس میں چیف منسٹر عمر عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کی حکومت برسراقتدار آئی تھی۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی اور 2019 میں سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں نظم و نسق مرکزی حکومت کے ماتحت آتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ نے 2025 کے لئے سیکورٹی روڈ میپ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
جموں و کشمیر میں وقفے وقفے سے دہشت گردی کے واقعات جاری ہیں۔ 20 اکتوبر کو وسطی کشمیر میں ایک دہشت گردانہ حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے پہلے وادی میں کام کرنے والے بیرونی لوگوں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ شاہ کی میٹنگ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات اور آنے والے دنوں میں اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لئے ممکنہ اقدامات کا نوٹس لینے کی توقع ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں جموں و کشمیر میں 142 دہشت گرد مارے گئے تھے اور اس سال اب تک یہ تعداد تقریبا 45 ہے۔
یو ٹی میں 2019 میں پچاس شہری مارے گئے تھے، جبکہ اس سال نومبر کے پہلے ہفتہ تک یہ تعداد 14 تھی۔