جموں/ 11 دسمبر
جموں کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ جموں کی انفرادیت کو کم نہیں ہونے دیا جائے گا اور ان کی حکومت دربار کی منتقلی کو بحال کرے گی۔
دربار منتقلی ایک صدیوں پرانا رواج ہے جس کے تحت سرینگر اور جموں میں موسم گرما اور سردیوں کے دوران سول سکریٹریٹ اور دیگر سرکاری دفاتر بالترتیب چھ ماہ کام کرتے تھے۔
تقریبا 150 سال پہلے ڈوگرہ حکمرانوں کی جانب سے متعارف کرائی گئی اس روایت کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جون 2021 میں یہ کہتے ہوئے روک دیا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے ای آفس میں مکمل منتقلی سے سالانہ 200 کروڑ روپے کی بچت ہوسکتی ہے۔
تاہم اس فیصلے کو جموں کی کاروباری برادری اور سیاست دانوں سمیت مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور انہوں نے اس عمل کو دونوں خطوں کے درمیان تعلق قرار دیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”دربار اقدام ایک ایسا مسئلہ ہے جسے میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم کے دوران اسے کیوں پیش نہیں کیا گیا۔ اس مسئلے نے انتخابی نتائج کے بعد ہی زور پکڑا حالانکہ ہم نے اپنے منشور اور میٹنگوں میں اس کا ذکر کیا ہے“۔
عمرعبداللہ نے کہا”ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ دربار کی منتقلی کو بحال کیا جائے گا“۔
وزیر اعلیٰ نے یہاں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ تین گھنٹے طویل میٹنگ کی صدارت کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے کہا کہ جموں کی اپنی اہمیت ہے اور ہم اس کی انفرادیت کو کم نہیں ہونے دیں گے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ حکومت اپنا فیصلہ خود کرتی ہے جس کا عوام پر اثر پڑتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”کسی فیصلے کے بعد، چاہے اس کا اثر صحیح ہو یا غلط، رائے حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات حکومتی نظام کے اندر صحیح رائے حاصل کرنا مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ زیادہ تر آپ ایسے لوگوں سے گھرے ہوتے ہیں جو صرف آپ کی تعریف کرتے ہیں۔ لہٰذا جب سول سوسائٹی کا اجلاس اس طرح ہوتا ہے تو زیادہ تر شرکا بغیر کسی ایجنڈے کے آتے ہیں اور اپنی رائے اور تجاویز پیش کرتے ہیں جو فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں“۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ اس میٹنگ کا مقصد رائے اور تجاویز حاصل کرنا تھا تاکہ ان پر عمل درآمد کیا جاسکے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس طرح کے اجلاس سال میں دو بار جموں اور سری نگر میں بلائے جائیں گے ، ایک موسم گرما میں اور دوسرا موسم سرما میں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”میٹنگ کے دوران بہت سے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جیسا کہ میں نے اجلاس میں کہا تھا کہ اٹھائے گئے تمام مسائل کو نوٹ کیا گیا ہے اور ہم اگلے اجلاس میں شرکاءکو کارروائی کی رپورٹ سے آگاہ کریں گے۔“