سرینگر//
’’جب ایک نوجوان اپنی شکل و صورت اچھی دیکھتا ہے تو یہی اس کا سب سے بڑا نشہ ہوتا ہے اور اس کی ساری بری عادتیں خودبخود دور ہوجاتی ہیں‘‘۔
یہ باتیں کشمیر کے معروف باڈی بلڈر اور سرٹیفائیڈ فٹنس ٹرینر ‘عبید حافظ کی ہیں جن کا کہنا ہے کہ منشیات کی لت میں پڑے نوجوانوں کو اس دلدل سے نکالنے کیلئے جم سینٹروں میں لانے کی بھی ضرورت ہے ۔
ٹرینر نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی ہفتہ وار پروگرام ’سکون‘میں اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ جب ایک نوجوان اپنی شکل و صورت اچھی دیکھتا ہے تو یہ اس کا سب سے اچھا نشہ ہوتا ہے ۔
عبید نے کہا کہ اپنے آپ کو اچھا دیکھنے اور اپنے جسم پر کپڑے سجتے ہوئے دیکھ کر ایک نوجوان سے اس کی بری عادتیں خودبخود دور ہوجاتی ہیں لہذا منشیات کی لت میں پڑنے والے نوجوانوں کو جم سینٹروں میں بھی لانے کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ورزش کیلئے کوئی مخصوص عمر نہیں ہوتی ہے تاہم اپنی جسمانی ساخت بنانے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے ۔
ٹرینر نے اپنے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ باڈی بلڈنگ کا شوق انہیں بچپن سے ہی تھا۔انہوں نے کہا’’بچپن میں باڈی بلڈرز کی تصویریں دیکھ کر یہ شوق پیدا ہوا اور پھر اس کو پوار کرنے کیلئے جم سینٹروں کا رخ کیا‘‘۔ان کا کہنا تھا’’سال۲۰۰۹میں ہریانہ میں ایک قومی سطح کے پاور لفٹنگ مقابلے میں حصہ لیا اور سلور میڈیل حاصل کیا‘‘۔
باڈی بلڈر نے کہا کہ ۲۰۱۶میں ایک اور مقابلے میں حصہ لیا لیکن اس میں میری کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی جس کے بعد میں ممبئی چلا گیا اور وہاں ایک مختصر مدتی کورس کیا۔عبید نے کہا کہ اس کے بعد میں پاور لفٹنگ مقابلوں میں حصہ لیتا رہا اور میڈلز حاصل کرتا رہا اور اس کے ساتھ ساتھ لڑکوں کو بھی تربیت دیتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ سال۲۰۲۰میں مجھے پاور مین کا اعزاز مل گیا۔عبید حافظ نے کہا کہ جسمانی ساخت بنانے کے لئے وقت لگتا ہے تاہم یہ جینٹکس پر بھی انحصار کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک صبر آزما کام ہے اور اس میں ورزش کے ساتھ ساتھ خوراک کا بھی خاص خیال رکھنا پڑتا ہے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ورزش کرنے کے لئے کسی خاص عمر کی کوئی قید نہیں ہے بلکہ بچہ بھی ورزش کر سکتا ہے ۔