نئی دہلی//
اڈانی اور سنبھل کے پرتشدد واقعہ کے معاملے پر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی کے باعث پارلیمنٹ کی کارروائی مسلسل چوتھے دن بھی متاثر رہی اور کوئی قانون سازی کا کام نہیں ہو سکا۔
دونوں ایوانوں میں کارروائی پیر تک ملتوی کردی گئی ۔
ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پہلے کارروائی ملتوی ہونے کے بعد جب دوپہر۱۲بجے ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن نے ایک بار پھر اڈانی انڈسٹریل گروپ کے بدعنوانی کے الزامات اور سنبھل واقعہ پر بحث کرانے کے معاملے پر شور مچانا شروع کردیا۔
اس دوران شور شرابے کے درمیان، صدر نشیں دلیپ سائکیا نے آج ایوان میں پیش کیے جانے والے مختلف کاغذات اور رپورٹوں کو پیش کرنے کا عمل مکمل کیا۔ طبی آلات کے ضابطے اور کنٹرول سے متعلق وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی قائمہ کمیٹی کی۱۳۸ویں رپورٹ کی تعمیل پر ایک بیان دیا۔
کانگریس، سماج وادی پارٹی (ایس پی)، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار) اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر ’مودی،اڈانی ایک ہیں، سنبھل کے قاتلوں کو پھانسی دو‘ وغیرہ جیسے نعرے لگانے شروع کر دیئے ۔ایس پی اور کچھ دیگر پارٹیوں کے اراکین بھی ایوان کے وسط میں آکر شور مچانے لگے ۔
سائکیا نے شور مچانے والے اراکین سے اپیل کی کہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر جائیں اور ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون کریں۔ انہوں نے اپوزیشن اراکین سے کہا کہ ایوان کا وقت بہت اہم ہے ، ہر موضوع پر آپ کی رائے سنی جائے گی۔ آپ کو پورا موقع ملے گا۔ ایوان کی کارروائی جاری رہنے دیں۔ یہ طریقہ درست نہیں ہے ۔ آپاپوزیشن کا تعمیری کردار ادا کریں۔ ایوان اس طرح نہیں چلے گا۔ آپ کی وجہ سے ایوان نہیں چل پا رہا۔ پورا ملک آپ کے رویے کو دیکھ رہا ہے ۔
شور نہ رکنے کو دیکھ کر سائکیا نے ایوان کی کارروائی پیر ۲دسمبر کی صبح۱۱بجے تک ملتوی کر دی۔ سائکیا نے اس سے قبل اپوزیشن کی طرف سے کسی بھی تحریک التواء کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
قبل ازیں صبح۱۱بجے جیسے ہی ایوان کا اجلاس ہوا تو اپوزیشن اراکین اپنے مطالبات کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور انہوں نے ایوان میں بحث کا مطالبہ شروع کردیا۔ اسپیکر نے اراکین کی ہنگامہ آرائی کو نظر انداز کرکے جب وقفہ سوالات جاری رکھا تو اپوزیشن جماعتوں کے اراکین میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔
وقفہ سوالات کے دوران پہلا مسئلہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی طرف سے آیا جس میں شور مچانے کی وجہ سے وزیر موصوف رکن پارلیمنٹ کا سوال نہیں سن سکے اور انہوں نے دوبارہ سوال پوچھنے کی درخواست کی۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان رکن پارلیمنٹ نے پھر سوال کیا، جس کا صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر جگت پرکاش نڈا نے لمبا جواب دیا، لیکن شور شرابے میں کچھ سنائی نہیں دیا۔
جب ہنگامہ نہیں رکا تو برلا نے اراکین سے کہا ’ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے سوالات یہاں اٹھائے جائیں۔ یہ ایوان ان کی امیدوں اور تمناؤں کا مندر ہے اور سب کو اس میں تعاون کرنا چاہیے ۔ آج کے اہم موضوعات سوال کا وقت آپ کا وقت ہے ، اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ وقفہ سوال کو جاری رکھنے کی اجازت دیں۔ ملک کے عوام اپنے مسائل سے پریشان ہیں۔ ایوان سب کا ہے اس لیے ایوان کو چلنے دیں۔ آپ سب کے جو بھی مسائل ہیں ان پر بولنے کا موقع دیا جائے گا‘‘۔
اس کے باوجود شور شرابہ جاری رہنے پر برلا نے ایوان کی کارروائی دوپہر ۱۲بجے تک ملتوی کر دی۔
ادھرراجیہ سبھا میں بھی اڈانی گروپ میں مبینہ بے ضابطگیوں، دہلی میں امن و امان کی صورتحال، اتر پردیش کے سنبھل اور منی پور میں تشدد نیز بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مظالم کو لے کر جمعہ کو زبردست ہنگامہ ہوا، جس کے باعث ایوان کی کارروائی پیر تک ملتوی کر دی گئی۔
چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے ڈاکٹر بھیم سنگھ اور سنجے جھا کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد دی۔ اس کے بعد انہوں نے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھوایا۔
چیئرمین نے کہا کہ انہیں رول۲۶۷کے تحت۱۷نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ اس دوران اپوزیشن ارکان کے تبصرے شروع ہوگئے ۔ دھنکھڑ نے بتایا کہ کانگریس کے پرمود تیواری، رنجیت رنجن، دگ وجے سنگھ، وویک کے ‘تنکھا، رجنی اشوک راؤ پاٹل اور اکھلیش پرساد سنگھ نے اڈانی گروپ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے معاملے پر نوٹس دیا ہے ۔
سماج وادی پارٹی کے رام جی لال سمن اور مارکسسٹ کانگریس پارٹی کے جان برٹاس نے اتر پردیش کے سنبھل میں تشدد اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سنتوش کمار پی نے منی پور میں تشدد پر بحث کا مطالبہ کیا ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے دہلی کے امن و امان کی صورتحال پر بحث کے لیے نوٹس دیا ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے ہی راگھو چڈھا نے بنگلہ دیش میں ہندو برادری پر ہونے والے مظالم اور ہندو مذہبی تنظیم اسکان کے پجاری کی گرفتاری پربحث کا مطالبہ کیا ہے ۔
اپوزیشن ارکان کی نعرہ بازی اور ہنگامہ آرائی کے درمیان چیئرمین نے کہا کہ یہ نوٹس بار بار دیے جا رہے ہیں اور مقررہ التزامات اورحالات کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے انہیں مسترد کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ممبران عام لوگوں کی بے توقیری اور نافرمانی کر رہے ہیں۔ ارکان کے ہنگامہ آرائی سے ایوان کا وقت اور موقع ضائع ہو رہا ہے ۔
چیئرمین نے ارکان سے بار بار پرسکون ہونے کی اپیل کی لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کے بعد ۱۱بجکر۱۳ منٹ پر انہوں نے ایوان کی کارروائی پیر کی صبح ۱۱بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پہلے ہفتے میں کسی بھی دن وقفہ صفر اور وقفہ سوال نہیں ہو سکا۔
خیال رہے کہ منگل۲۶نومبر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کی وجہ سے آئین کی منظوری کے۷۵سال مکمل ہونے کی یاد میں دونوں ایوانوں کی الگ الگ کارروائی نہیں ہوئی تھی ۔