’ملک کی سلامتی کو چیلنج کرنے والے تمام دہشت گرد گروہوں کو منہ توڑ جواب دیا جائیگا‘
نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج آئین کو’زندہ دھارا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسے وقت میں’رہنما روشنی‘ کے طور پر کام کر رہا ہے جب ہندوستان تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں یوم دستور کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے ممبئی دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا اور ملک کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہندوستان کی سلامتی کو چیلنج کرنے والے تمام دہشت گرد گروہوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
۲۶نومبر۱۹۴۹ کو دستور ساز اسمبلی سے اپنے اختتامی خطاب میں راجندر پرساد کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کو ایماندار لوگوں کے ایک گروپ سے زیادہ کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے جو ملک کے مفادات کو اپنے مفادات سے اوپر رکھیں گے۔
مودی نے کہا کہ ’سب سے پہلے قوم‘ کا یہ جذبہ آنے والی صدیوں تک آئین کو زندہ رکھے گا۔
وزیرا عظم نے کہا کہ جموں کشمیر میں اب آئین کو مکمل طور پر نافذ کیا گیا ہے اور وہاں پہلی بار یوم دستور منایا گیا ہے۔
آج ۲۶ نومبر ۱۹۴۹کو دستور ساز اسمبلی کے ذریعہ آئین کی منظوری کی ۷۵ویں سالگرہ ہے۔ آئین باضابطہ طور پر ۲۶ جنوری۱۹۵۰ کو نافذ العمل ہوا۔
مودی نے کہا کہ ہمارے آئین ساز جانتے تھے کہ ہندوستان کی امنگیں اور ہندوستان کے خواب وقت کے ساتھ نئی بلندیوں تک پہنچیں گے۔ ’’وہ جانتے تھے کہ آزاد ہندوستان اور اس کے شہریوں کی ضروریات بدل جائیں گی، چیلنجز بدل جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہمارے آئین کو محض قوانین کی کتاب کے طور پر نہیں چھوڑا۔ اس کے بجائے، انہوں نے اسے ایک زندہ، مسلسل بہنے والا چشمہ بنا دیا‘‘۔
وزیر قانون ارجن رام میگھوال، چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف انڈیا کے صدر کپل سبل سمیت دیگر نے اس تقریب میں شرکت کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج ملک کے ہر شہری کا ایک ہی مقصد ہے کہ وہ ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کرے۔مودی نے کہا کہ ہندوستان تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے اور ایسے اہم وقت میں یہ ہندوستان کا آئین ہے جو ہمیں راستہ دکھا رہا ہے اور ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستانیوں کو فوری انصاف ملنا چاہئے ، مودی نے کہا کہ اس کے لئے ایک نیا عدالتی ضابطہ نافذ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا’’سزا پر مبنی نظام اب انصاف پر مبنی نظام میں تبدیل ہو گیا ہے‘‘۔
اپنے خطاب کے اختتام پر ہلکے پھلکے انداز میں بات کرتے ہوئے مودی نے کہا’’میں نے آئین کے ذریعہ مقرر کردہ کام کی حدود کے اندر رہنے کی کوشش کی ہے۔ میں نے کسی بھی تجاوزات کی کوشش نہیں کی ہے۔ میں نے حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنے خیالات پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہاں صرف ایک اشارہ کافی ہے، زیادہ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔
اس سے پہلے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ملک کے باشندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آئینی نظریات کو نافذ کریں اور اس کے بنیادی فرائض پر عمل کریں اور سال۲۰۴۷تک ’ترقی یافتہ ہندوستان‘بنانے کے قومی ہدف کو حاصل کریں۔
آئین کو اپنائے جانے کے۷۵سال مکمل ہونے کے موقع پر منگل کو یہاں ایوانِ دستور کے سنٹرل ہال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مرمو نے کہا۷۵سال پہلے اسی دن، اس مرکزی ہال میں ایوانِ دستور، دستور ساز اسمبلی نے ایک نئے آزاد ملک کے لیے آئین کا مسودہ تیار کرنے کا عظیم کام مکمل کر لیا تھا۔ اس دن دستور ساز اسمبلی کے ذریعے ہم نے ، ہندوستان کے لوگوں نے ، اس آئین کو اپنایا، نافذ کیا اور اپنے لیے وقف کیا۔ ہمارا آئین ہماری جمہوری جمہوریت کی مضبوط بنیاد ہے ۔ ہمارا آئین ہمارے اجتماعی اور انفرادی وقار کو یقینی بناتا ہے ‘‘۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارا آئین زندہ اور ترقی پسند دستاویز ہے ۔ بصیرت رکھنے والے ملک کے آئین سازوں نے بدلتے وقت کے تقاضوں کے مطابق نئے نظریات کو اپنانے کا بندوبست کیا تھا۔ ملک نے آئین کے ذریعے سماجی انصاف اور جامع ترقی سے متعلق بہت سے پرجوش اہداف حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک نئے انداز کے ساتھ ہندوستان غیر ملکیوں کی برادری میں ایک نئی شناخت پہنچا رہا ہے ۔ دستور سازوں نے ہندوستان کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرنے کی ہدایت دی تھی اور آج ایک اہم معیشت ہونے کے ساتھ ساتھ ہندوستان’عالمی دوست‘کا کردار بھی بخوبی ادا کر رہا ہے ۔
مرمو نے کہا کہ تقریباً تین چوتھائی صدی کے آئینی سفر میں ملک نے قابل ذکر حد تک اپنی صلاحیتوں اور روایات کو فروغ دینے میں کامیابی حاصل کی ہے جیسا کہ آئین سازوں کی توقع تھی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے جو سبق سیکھا ہے اسے اگلی نسلوں تک پہنچانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ۲۰۱۵سے ہر سال ’یوم آئین‘منانے سے نوجوانوں میں آئین کے بارے میں بیداری بڑھانے میں مدد ملی ہے ۔ انہوں نے تمام ساتھی شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے طرز عمل میں آئینی نظریات کو اپنائیں‘اس کے بنیادی فرائض انجام دیں اور سال۲۰۴۷تک ’ترقی یافتہ ہندوستان‘کی تعمیر کے قومی ہدف کی طرف لگن کے ساتھ آگے بڑھیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آزادی کے۷۵سال مکمل ہونے پر تمام ہم وطنوں نے ’آزادی کا امرت مہوتسو‘منایا۔ ملک اگلے سال۲۶جنوری کو جمہوریہ کی۷۵ویںسالگرہ منائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات ہمیں اب تک کے سفر کا جائزہ لینے اور آگے کے سفر کیلئے بہتر منصوبہ بندی کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ اس طرح کی تقریبات ہمارے اتحاد کو مضبوط کرتی ہیں اور یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہم سب قومی مقاصد کے حصول کی کوششوں میں ایک ساتھ ہیں۔
مرمو نے کہا کہ ایک لحاظ سے ہندوستان کا آئین کچھ عظیم مفکرین کے تقریباً تین سال کے غور و فکر کا نتیجہ ہے ۔ لیکن، حقیقی معنوں میں یہ ایک طویل آزادی کی جدوجہد کا نتیجہ تھا۔ اس بے مثال قومی تحریک کے نظریات آئین میں درج تھے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے دیباچے میں انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارے کی قدروں کو مختصراً شامل کیا گیا ہے ۔ ان آدرشوں نے ہندوستان کو زمانوں سے متعین کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تمہید میں بیان کردہ نظریات ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ وہ مل کر ایک ایسا ماحول بناتے ہیں جس میں ہر شہری کو ترقی کی منازل طے کرنے ، معاشرے میں اپنا حصہ ڈالنے اور ساتھی شہریوں کی مدد کرنے کا موقع ملتا ہے ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایگزیکٹو، مقننہ اور عدلیہ سمیت تمام شہریوں کی فعال شرکت سے آئینی نظریات مضبوط ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں ہر شہری کے بنیادی فرائض کا واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے ۔ ہندوستان کی یکجہتی اور سالمیت کی حفاظت کرنا، سماج میں ہم آہنگی کو فروغ دینا، خواتین کے وقار کو یقینی بنانا، ماحولیات کی حفاظت، سائنسی مزاج کو فروغ دینا، عوامی املاک کی حفاظت کرنا اور ملک کو کامیابیوں کی بلندیوں تک لے جانا شہریوں کے بنیادی حقوق میں شامل ہیں۔
مرمو نے کہا کہ آئین کی روح کے مطابق ایگزیکٹو، مقننہ اور عدلیہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عام لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے بنائے گئے متعدد قوانین میں عوام کی امنگوں کا اظہار پایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران حکومت نے سماج کے تمام طبقات بالخصوص کمزور طبقات کی ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ایسے فیصلوں کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آئی ہے اور انہیں ترقی کے نئے مواقع مل رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ کی کوششوں سے ملک کی عدلیہ ہمارے عدالتی نظام کو مزید موثر بنانے کی کوشش کر رہی ہے ۔