ہندوارہ//
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے ہفتہ کے روز نیشنل کانفرنس (این سی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رہنماؤں کو شال پیش کر جیسے علامتی اشاروں سے جموں کشمیر نے ماضی میں جو کچھ کھویا ہے اسے ختم نہیں کیا جاسکتا۔
ہندواڑہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لون نے نیشنل کانفرنس پر الزام عائد کیا کہ وہ اقتدار میں رہتے ہوئے اہم مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ پارٹی نے اکثر خطے کی اجتماعی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کے بجائے اپوزیشن کو دبانے کے لئے اپنے اختیارات کا استعمال کیا ہے۔ لون نے زور دے کر کہا’’اگر نیشنل کانفرنس کچھ دوبارہ حاصل کرنا چاہتی ہے، تو اسے اس عمل میں ہر پارٹی کو شامل کرنا ہوگا‘‘۔
لون نے۱۹۸۷کے واقعات پر بھی روشنی ڈالی ، جس نے ، ان کے مطابق ، وادی میں افراتفری پیدا کردی۔ان کاکہنا تھا’’ کوئی بھی۱۹۷۸ کے بعد کے حالات کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا جس کی وجہ سے کشمیر میں بڑی افراتفری پیدا ہوئی‘‘۔
ہندوارہ کے ممبر اسمبلی نے مزید الزام لگایا کہ نیشنل کانفرنس بی جے پی کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور ان کے ارادوں پر سوالات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ سندھ طاس معاہدے جیسے اہم معاملات کو انتخابات کے دوران نظر انداز کیا گیا لیکن اب وہ اہم معاملات کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔
لون نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ جموں کشمیر کی بہتری کیلئے مل کر کام کریں اور ایک خوشحال اور پرامن مستقبل کو یقینی بنائیں۔