چھترپتی سمبھاجی نگر/۱۴نومبر
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ کانگریس اور اس کی حلیف جماعتیں کشمیر کےلئے علیحدہ آئین بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں اور دفعہ370 کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔
مودی نے 20 نومبر کو ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات کے لئے چھترپتی سمبھاجی نگر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا”کیا مہاراشٹر کے عوام کانگریس اور اس کے اتحادیوں کی حمایت کریں گے جو پاکستان کی زبان بولتے ہیں“۔
وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ ہر ہندوستانی چاہتا ہے کہ کشمیر میں صرف ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کا آئین ہو۔
مودی نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی حکومت نے اورنگ آباد کا نام چھترپتی سمبھاجی نگر رکھ دیا اور شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کی خواہش کو پورا کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پورا مہاراشٹر جانتا ہے کہ اس شہر کا نام بدل کر چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کا مطالبہ بالا صاحب ٹھاکرے نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس فیصلے کو بدلنے کے لئے عدالت گئی تھی۔
مودی نے کہا کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت ڈھائی سال سے اقتدار میں تھی لیکن کانگریس کے دباو¿ میں شہر کا نام تبدیل کرنے کی ہمت نہیں تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مہاراشٹر میں یہ الیکشن صرف نئی حکومت کے انتخاب کا الیکشن نہیں ہے۔” اس الیکشن میں ایک طرف محب وطن ہیں جو سمبھاجی مہاراج پر یقین رکھتے ہیں اور دوسری طرف ایسے لوگ ہیں جو اورنگ زیب کی تعریف کرتے ہیں“۔
مودی نے کہا”بی جے پی،مہایوتی آہی، تر گٹی آہی، مہاراشٹرچی پرگتی آہے (اگر مہایوتی ہے تو مہاراشٹر میں ترقی ہوتی ہے)“۔
مودی نے کہا کہ مہاراشٹر اور مراٹھواڑہ کے لوگ دہائیوں سے مراٹھی کو کلاسیکی زبان کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی فخر سے متعلق یہ کام بی جے پی نے مکمل کیا تھا۔
مہایوتی حکومت کی تشکیل کے بعد مہاراشٹر نے سب سے زیادہ ایف ڈی آئی کو راغب کیا ہے۔ سرمایہ کاری کی وجہ سے لوگوں کو فائدہ ہوا ہے۔ (ایجنسیاں)