جموں/۹ مئی
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پاکستان کو متنبہ کیا کہ سرحد پار سے مسلسل کشیدگی سے انہیں نقصان ہی پہنچے گا اور جمعرات کو جموں پر فضائی حملے 1971 کی جنگ کے بعد سے شہر پر ہونے والے سب سے سنگین حملوں میں سے ایک ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کو آپریشن سندور کے تناظر میں جاری فوجی تنازع کے دوران کشیدگی کم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے فضائی خطرات کو ناکام بنانے اور اس بات کو یقینی بنانے پر مسلح افواج کی فوری کارروائی کی تعریف کی کہ ایک بھی ڈرون اپنے مطلوبہ ہدف تک نہ پہنچے۔
جموں اور سانبہ اضلاع میں امدادی کیمپوں اور ایک اسپتال کے دورے کے دوران وجے پور میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے عبداللہ نے کہا”جس طرح عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، اور جموں شہر میں جس طرح کے حملے کیے گئے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ 1971 کی جنگ کے بعد سے جموں کو اس طرح نشانہ بنایا گیا ہے“۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ جموں میں متعدد مقامات اور یہاں تک کہ اننت ناگ میں گولہ بارود کا ڈپو بھی ہدف میں شامل تھا ، لیکن تمام کوششیں ناکام رہیں۔
عمرعبداللہ نے جمعرات کو جموں اور پونچھ اضلاع میں ڈرون، میزائلوں اور گولہ باری کے ذریعے سرحد پار حملوں کی حالیہ لہر کی سخت مذمت کی۔
موجودہ صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا”ہم نے یہ صورتحال پیدا نہیں کی۔ پہلگام میں ہمارے لوگوں پر حملہ کیا گیا اور بے گناہ شہری مارے گئے۔ ہمیں جواب دینا تھا“۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ سرحد پار سے مسلسل کشیدگی سے صرف پاکستان کو نقصان پہنچے گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مسلسل کشیدگی سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ”پاکستان کو اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ کامیاب ہوں گے۔ انہیں اپنی بندوقوں کو خاموش کرنا چاہئے اور یہاں حالات کو معمول پر لانے میں مدد کرنی چاہئے“۔
عمرعبداللہ نے ان سے مزید مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں دانشمندی سے کام لینا چاہئے اور کشیدگی میں اضافے کے بجائے کشیدگی میں کمی پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔
گزشتہ رات لگاتار ہونے والے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ رات جو کچھ ہوا، پہلے رات 9 بجے اور پھر صبح ساڑھے چار بجے ہوا، اس سے واضح طور پر کشیدگی بڑھانے کی کوشش کا پتہ چلتا ہے۔ لیکن وہ سب سے زیادہ تکلیف اٹھانے والے ہوں گے۔
وزیراعلیٰ نے پونچھ کی صورتحال کو انتہائی نازک قرار دیا۔ پونچھ شہر میں بھاری نقصان ہوا ہے۔ زیادہ تر ہلاکتیں اور زخمی وہاں کے ہیں۔
عمرعبداللہ نے کہا”میں نے ابھی جموں کے اسپتال کا دورہ کیا ہے، اور داخل تمام مریض پونچھ کے ہیں۔ ایک شدید زخمی شخص کو آج سرجری کے لئے پی جی آئی چندی گڑھ منتقل کیا گیا“۔انہوں نے کہا کہ ان کے نائب وزیر اعلی متاثرہ خاندانوں سے ملنے کے لئے پونچھ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جموں ضلع کے مسری والاں، ناگبانی، کوٹ بھلوال اور سانبا کے وجئے پور میں کیمپوں کے دورے کے دوران انہوں نے بے گھر کنبوں سے بات چیت کی اور انہیں مکمل سرکاری تعاون کا یقین دلایا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”میں نے انہیں یقین دلایا کہ میری حکومت اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے“۔انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام ضروری سہولیات کی بلا تاخیر فراہمی کو یقینی بنائیں۔
عمرعبداللہ نے کہا ”کیمپوں میں تمام ضروری سہولیات کا انتظام کیا گیا ہے …. دن میں تین وقت کا کھانا، چائے، طبی دیکھ بھال اور صفائی ستھرائی۔ ڈاکٹر، ایمبولینس اور ٹرانسپورٹ خدمات سبھی موجود ہیں“۔
بے گھر ہونے والوں کو درپیش تکلیف کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے مزید کہا”میں جانتا ہوں کہ یہ مثالی صورتحال نہیں ہے اور وہ گھر واپس جانا چاہتے ہیں۔ لیکن ہمارے پاس انہیں یہاں لانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ ہم ان کی تکلیف کو کم سے کم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں“۔
وزیر اعلیٰ نے اس دورے کا ہلکا پھلکا لمحہ بھی شیئر کیا اور کہا کہ کچھ بچوں نے کھیلنے کا سامان مانگا تھا اور میں اپنے وزیر کا شکر گزار ہوں جو اسے اپنی گاڑی میں لے کر آئے اور ان کے حوالے کیے۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ نے جموں کے سرکاری میڈیکل کالج ہاسپٹل کا دورہ کیا اور زخمیوں کی خیریت دریافت کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔
عمرعبداللہ نے خطے میں حالیہ ڈرون حملوں کے بعد کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔ (ایجنسیاں)