جموں//
جموں کے جڑواں سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ میں گزشتہ تین برسوں کے دوران حملوں کے بعد اس سال دہشت گردانہ سرگرمیاں جموں خطے کے چھ دیگر اضلاع میں پھیل گئیں، جن میں ۱۸سکیورٹی اہلکاروں اور۱۳ دہشت گردوں سمیت ۴۴؍ افراد ہلاک ہوئے۔
راجوری اور پونچھ کے پیر پنجال اضلاع میں گزشتہ سالوں کے مقابلے۲۰۲۴میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں کافی کمی دیکھی گئی ہے ، لیکن اپریل سے مئی کے بعد ریاسی ، ڈوڈہ ، کشتواڑ ، کٹھوعہ ، ادھم پور اور جموں میں سلسلہ وار واقعات نے سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے تشویش پیدا کردی ہے۔
اس خطرے کا مقابلہ کرنے اور پرامن علاقوں میں دہشت پھیلانے کی پاکستان میں مقیم ہینڈلرز کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے ، عہدیداروں نے کہا کہ فوج نے پولیس اور سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف) کے ساتھ قریبی تعاون سے حساس علاقوں ، خاص طور پر گھنے جنگلات میں انتھک کارروائیاں شروع کی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ڈوڈہ، کٹھوعہ اور ریاسی اضلاع میں اس سال نو، کشتواڑ میں پانچ، اودھم پور میں چار، جموں اور راجوری میں تین تین اور پونچھ میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ۱۸ سیکورٹی اہلکار اور ۱۳ دہشت گرد شامل ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے۱۴ شہریوں میں سے سات شیو کھوری مندر سے واپس آنے والے یاتری تھے جبکہ تین ولیج ڈیفنس گارڈ (وی جی ڈی) تھے۔
یاتریوں کی بس پر حملے میں جہاں ایک مقامی ڈرائیور اور کنڈکٹر کی موت ہو گئی تھی، وہیں اودھم پور اور کشتواڑ اضلاع میں وی ڈی جی کو گولی مار دی گئی تھی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ اس سال کٹھوعہ میں دہشت گردی کے واقعات میں سات ، ڈوڈہ میں پانچ ، کشتواڑ میں تین ، پونچھ میں دو اور ادھم پور میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوا ۔ عہدیداروں نے مزید کہا کہ اکتوبر میں جموں خطے کے اکھنور سیکٹر میں دو روزہ آپریشن میں تین دہشت گرد مارے گئے ، ڈوڈہ میں چار اور کٹھوعہ‘اودھم پور اور راجوری میں دو دو دہشت گرد مارے گئے۔
راجوری پونچھ پٹی، جو جموں خطے کے دیگر حصوں کی طرح ایک دہائی قبل دہشت گردی سے تقریبا پاک ہو گئی تھی، میں اکتوبر۲۰۲۱کے بعد سے جان لیوا دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں ۱۰۰ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ۴۷ سیکورٹی اہلکار اور ۴۸ دہشت گرد شامل ہیں۔
راجوری میں۲۰۲۱ میں۱۹‘۲۰۲۲میں۱۴؍اور۲۰۲۳میں۲۸ اموات ہوئیں۔ اسی طرح پونچھ میں۲۰۲۱ میں۱۵‘۲۰۲۲ میں ۴؍ اور ۲۰۲۳ میں۲۴؍ اموات ریکارڈ کی گئیں۔
عہدیداروں نے کہا کہ کئی علاقوں میں سیکورٹی فورسز کے قدموں کے نشانات میں اضافہ کیا گیا ہے جہاں سالوں کے دوران سکیورٹی کی بہتر صورتحال کی وجہ سے انہیں پہلے کم کیا گیا تھا یا مکمل طور پر واپس لے لیا گیا تھا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ سرحد پار سے دہشت گردوں کی دراندازی کو روکنے کے لئے پورے علاقے میں خاص طور پر سرحدی گاؤوں میں رات کی گشت بھی تیز کردی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’آپریشن سدبھاؤنا‘(خیر سگالی) کے تحت میڈیکل کیمپوں اور دیگر فلاحی اقدامات کی شکل میں عوامی رسائی میں بھی کئی گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔