جموں//
جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلی سریندر کمار چودھری نے پیر کے روز کہا کہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی لڑائی صرف وزیر اعلی یا ان کے نائب تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ جموں و کشمیر میں رہنے والے ہر شہری کی لڑائی ہے۔
چودھری نے کہا کہ ہر شہری چاہے اس کی نظریاتی وابستگی یا عقیدہ کچھ بھی ہو، چاہتا ہے کہ خصوصی حیثیت بحال کی جائے۔
سرمائی راجدھانی جموں میں شیر کشمیر بھون میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعلی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ سماج کے ایک طبقے تک محدود نہیں ہے۔ان کہناتھا ’’یہ جموں کشمیر میں رہنے والے ہر طبقے اور ہر مذہب کا مطالبہ ہے، جو چھینے گئے حقوق کو جلد از جلد واپس چاہتے ہیں۔ ان کا مذہب جو بھی ہو، چاہے وہ ہندو ہو، مسلمان ہو، سکھ ہو، عیسائی ہو یا کوئی اور۔ سبھی جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ واپس دینا چاہتے ہیں‘‘۔
چودھری نے کہا کہ جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کی جانب سے حال ہی میں ختم ہونے والے اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد نے ہندوستان کے وزیر داخلہ کو یاد دلایا ہے کہ آپ نے پارلیمنٹ کے فلور پر جموں کشمیر کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ جلد بحال کیا جائے گا ، لہذا ہم نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدے کو پورا کریں اور چھینے گئے حقوق کو جلد از جلد بحال کریں۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا’’یہ لڑائی وزیر اعلیٰ یا نائب وزیر اعلیٰ کی نہیں ہے۔ بلکہ یہ سب کی ملکیت ہے اور جموں و کشمیر کے ہر شہری کو اس جائز جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا‘‘۔
چودھری کاکہنا تھا’’کیاآپ ہماچل پردیش میں زمین یا نوکری کا حق حاصل کر سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر جموں کشمیر کو فروخت کیلئے کیوں رکھا گیا ہے؟ ہماری زمین اور روزگار کے حقوق کیوں چھینے جا رہے ہیں؟‘‘
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہمارے ملک میں ایک درجن ریاستیں ہیں جنہیں خصوصی درجہ حاصل ہے۔ (بہار کے وزیر اعلی) نتیش کمار اپنی ریاست کیلئے خصوصی درجہ چاہتے تھے، لیکن بی جے پی کے ممبران اسمبلی نے (بہار اسمبلی میں) ایک ڈرامہ رچایا۔ ہم انہیں (بی جے پی کو) بے نقاب کریں گے کیونکہ ہماری قرارداد عوام کے مفاد میں ہے‘‘۔
چودھری نے جموں کشمیر میں بی جے پی رہنماؤں پر ’باہر‘ سے احکامات لینے کا بھی الزام لگایا اور انہیں پچھلے ۱۰ سالوں میں خطے کو ’تباہ‘ کرنے کیلئے براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا’’مقامی نوجوانوں کو روزگار دینے کے بجائے، انہوں (بی جے پی) نے مقامی صنعت کاروں کو نظر انداز کرکے بیرونی لوگوں کو زمین اور بڑے ٹھیکے فراہم کیے ہیں۔ وہ جموں خطے میں ۲۹ نشستیں جیتنے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن انہیں شکر گزار ہونا چاہئے کہ نیشنل کانفرنس نے اکثریتی نشستوں پر انتخاب نہیں لڑا۔ اگر ہم نے ایسا کیا ہوتا تو ان کا انجام ان کے صدر (رویندر رینا) جیسا ہوتا‘‘۔انہوں نے نوشہرہ حلقہ سے رینا کو شکست دی۔
چودھری نے یہ بھی کہا کہ نیشنل کانفرنس آئندہ بلدیاتی اور پنچایت انتخابات میں بی جے پی کو اصل تصویر دکھائے گی۔
نائب وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی نے سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرکے اس کی درجہ بندی کم کردی اور پھر کوئی نیا سیاحتی مقام پیش کرنے میں بری طرح ناکام رہی، خاص طور پر جموں خطے میں۔
چودھری نے کہا کہ ہمیں جموں و کشمیر کے دونوں ڈویڑنوں کے درمیان پل بننا ہوگا اور’جموں بمقابلہ کشمیر‘ کے نظریے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنے والے مفاد پرست مفادات کو مسترد کرنا ہوگا۔انہوں نے منشیات کی لعنت کے خلاف ایک بھرپور مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا اور یقین دلایا کہ حکومت جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو بچانے کی کوشش میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائے گی۔