سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر‘ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روز جموںکشمیر میں حکومت کی تشکیل کے بعد جموں کشمیر میں انکاؤنٹر میں اضافے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
فاروق نے کہا’’مجھے شک ہے کہ حکومت کی تشکیل سے پہلے فائرنگ میں اضافہ کیوں نہیں ہوا تھا‘‘۔انہوں نے کہا کہ یہ جاننے کیلئے آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئے کہ یہ کون کر رہا ہے۔
این سی صدر نے ہفتہ کو ایک تقریب کے دوران کہا کہ خانیار کے علاقے میں لڑنے والے عسکریت پسندوں کو ہلاک نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ انہیں گرفتار کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ جاننے کیلئے گرفتار کیا جانا چاہئے کہ کیا عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا کام کس ایجنسی کو سونپا گیا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیاحت پھل پھول رہی ہے اور لوگ اپنا کاروبار کر رہے ہیں، عسکریت پسندی اپنی نچلی ترین سطح پر تھی، اسی لیے میں تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہوں۔
غور طلب ہے کہ جموں کشمیر میں حکومت کی تشکیل کے بعد غیر جموں و کشمیر مزدوروں اور سیکورٹی فورسز پر بھی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے حق کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حیثیت کو قبول نہیں کرنا چاہتے ہیں‘اس کو اب ختم کیا جانا چاہیے۔
ان کاکہنا تھا’’ہم مرکز کے زیر انتظام علاقے کا درجہ قبول نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے، اب ختم ہونا چاہئے‘‘۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے بھی ریاست کا درجہ ایک وعدہ ہے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے مزید کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پنچایت انتخابات جلد ہی کرائے جائیں گے۔ان کاکہنا تھا’’پنچایت انتخابات کیلئے تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اس کا انعقاد کیا جائے گا‘‘۔
۲۰۱۹ میں آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی کے بعد ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔ ریاست کی سیاسی جماعتیں ریاست کا درجہ جلد بحال کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
عمر عبداللہ اس سے قبل۲۰۰۹ سے۲۰۱۴ تک جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔عمر نے گزشتہ ماہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہلے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا تھا۔
این سی،کانگریس اتحاد نے جموں و کشمیر میں دس سال کے وقفے کے بعد ہوئے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ جے کے این سی نے۴۲ نشستیں حاصل کیں جبکہ کانگریس چھ نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی۔
بی جے پی نے متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ۲۹نشستیں حاصل کیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے تین نشستیں حاصل کیں جبکہ پیپلز کانفرنس، سی پی آئی ایم اور عام آدمی پارٹی نے ایک ایک نشست حاصل کی۔ سات نشستوں پر بھی آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
جموںکشمیر میں تین مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کا اعلان ۸؍اکتوبر کو کیا گیا تھا۔ آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں یہ پہلا انتخاب تھا۔ (ایجنسیاں)