سرینگر/۲نومبر
نیشنل کانفرنس کے صدر ‘فاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روز جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے حق کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حیثیت کو قبول نہیں کرنا چاہتے ہیں‘اس کو اب ختم کیا جانا چاہےے۔
ان کاکہنا تھا”ہم مرکز کے زیر انتظام علاقے کا درجہ قبول نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے، اب ختم ہونا چاہئے“۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے بھی ریاست کا درجہ ایک وعدہ ہے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے مزید کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پنچایت انتخابات جلد ہی کرائے جائیں گے۔ان کاکہنا تھا”پنچایت انتخابات کےلئے تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اس کا انعقاد کیا جائے گا“۔
2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔ ریاست کی سیاسی جماعتیں ریاست کا درجہ جلد بحال کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
عمر عبداللہ اس سے قبل 2009 سے 2014 تک جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔عمر نے گزشتہ ماہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہلے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا تھا۔
این سی-کانگریس اتحاد نے جموں و کشمیر میں دس سال کے وقفے کے بعد ہوئے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ جے کے این سی نے 42 نشستیں حاصل کیں جبکہ کانگریس چھ نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی۔
بی جے پی نے متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 29 نشستیں حاصل کیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے تین نشستیں حاصل کیں جبکہ پیپلز کانفرنس، سی پی آئی ایم اور عام آدمی پارٹی نے ایک ایک نشست حاصل کی۔ سات نشستوں پر بھی آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
جموںکشمیر میں تین مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا گیا تھا۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلا انتخاب تھا۔ (ایجنسیاں)