سرینگر/
جموںکشمیر کی منتخبہ حکومت کی جانب سے ۹ویں جماعت تک نومبر سیشن بحال کرنے کے فیصلے کا عوامی حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے ۔
وزیر اعلیٰ‘عمرعبداللہ نے بدھ کو نومبر سیشن کی بحالی کا اعلان کرتے ہو ئے کہا کہ اگلے سال سے دسویں سے ۱۲جماعت تک بھی نومبردسمبر سیشن بحال کیا جائیگا ۔
جموں و کشمیر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن (پی ایس اے جے کے) نے روایتی نومبر سیشن کو بحال کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ۔
پی ایس اے جے کے، کے صدر، جی این وار نے اس فیصلے کو’جموں کشمیر کے تعلیمی شعبے کو مضبوط بنانے کیلئے ایک تاریخی اور ضروری قدم‘ قرار دیا۔
وار نے ایک بیان میںکہا ’’یہ فیصلہ ہمارے علاقے کی منفرد تعلیمی ضروریات کو سمجھنے کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ نومبر سیشن کی بحالی تعلیمی ہم آہنگی کو دوبارہ قائم کرنے میں مدد دے گی، جس سے طلباء کو بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں آسانی ہوگی۔
پی ایس اے جے کے، کے سربراہ کابیان میں کہنا تھا کہ۲۰۲۲ میں مارچ سیشن کے آغاز نے تعلیمی سلسلوں کو متاثر کیا اور طلباء کے ذہنی دباؤ میں اضافہ کیا۔ وار نے مزید کہا ’’یہ ہمارے طلباء کی بہبود اور مسابقتی تیاری کے لیے ایک نئی وابستگی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ نومبر سیشن اس خطے کی موسمی اور تعلیمی ضروریات سے بہتر ہم آہنگ ہے، جس سے طلباء کو مطالعے اور مسابقتی امتحانات کی تیاری پر زیادہ توجہ دینے کا موقع ملے گا۔
وار نے زور دیتے ہوئے کہا ’’ہم اس فیصلے کا خلوص دل سے خیرمقدم کرتے ہیں جس نے طلباء کیلئے بے حد راحت اور خوشی کا باعث بنائی ہے۔ یہ ایک اہم قدم ہے جو ایک ایسا ماحول فراہم کرنے کے حکومتی عزم کو ظاہر کرتا ہے جہاں ہمارے طلباء علمی میدان میں ترقی کر سکیں گے‘‘۔
حکومت کے اس فیصلے کو کشمیر میں وسیع پیمانے پر سراہا جارہا ہے۔ خاص طور پر والدین، اساتذہ، طلباء، تعلیمی ماہرین اور عوام کے مختلف طبقے اس قدم کو طلباء کی کامیابی کے لیے ایک مثبت اقدام قرار دے رہے ہیں، جو تعلیمی نتائج کو بہتر بنانے اور مقابلے کے امتحانات کی تیاری کے دوران طلباء پر ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
دریں اثنا کشمیر کوچنگ سینٹرز ایسوسی ایشن (سی سی اے کے) نے بھی اس حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔
سی سی اے کے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس تبدیلی سے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ نیٹ، جے ای ای، آئی اے ایس، اور جے کے اے ایس جیسے مسابقتی امتحانات میں طلباء کی کارکردگی پر مثبت اثر ڈالے گی۔ ’’یہ فیصلہ ۲۰۲۲ کے اس حکم نامے کو کالعدم کرتا ہے جس کے تحت تعلیمی سال کو نومبر سے مارچ منتقل کیا گیا تھا، جسے کشمیر کی منفرد موسمی اور تعلیمی ضروریات کے مطابق نہیں سمجھا گیا تھا‘‘۔
سی سی اے کے ،کے صدر لطیف مسعودی نے کہا’’یہ فیصلہ کشمیر میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک تاریخی اور اہم قدم ہے‘‘۔ان کاکہنا تھا کہ بحال شدہ شیڈول کشمیر کے تعلیمی ماحول سے بہتر ہم آہنگ ہے اور اعلیٰ سطحی امتحانات کی تیاری کرنے والے طلباء کے نتائج میں بہتری لا سکتا ہے۔
مسعودی نے اس بات پر زور دیا کہ سابقہ مارچ سیشن نے مطالعہ کے معمولات میں خلل ڈالا، جس سے دباؤ بڑھا اور تعلیمی کارکردگی پر اثر پڑا۔ انہوں نے کہا’’یہ پالیسی واپسی نہ صرف خطے کے جغرافیائی حالات کے مطابق ہے بلکہ قومی مسابقتی امتحانات میں بہتر نتائج کی توقع بھی ہے، کیونکہ یہ طلباء پر غیر ضروری دباؤ کو کم کرتی ہے۔‘‘