سرینگر//
انتظامیہ نے ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ کی جانب سے عامر لطیف ماگرے کی قبر کشائی اور باقیات کو لواحقین کے سپرد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
عدالت عالیہ نے ۲۷ مئی کو جموں و کشمیر انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ ’’مزید تاخیر کے بغیر‘‘ تدفین کے لیے میت کو آبائی گائوں رام بن پہنچانے کے لیے مناسب انتظامات کرے وہیںانتظامیہ کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ’’انتظامیہ نے فیصلے کے خلاف ڈویڑن بنچ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم بہت جلد ہی درخواست داخل کر دیں گے۔‘‘
عدالت نے انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ عامر کی لاش کو رام بن ضلع کے تحصیل گول علاقے کے آبائی گائوں ٹھٹھرکا سیری پورہ تک لے جانے کے لیے مناسب انتظامات کرے۔
عدالت نے کہاتھاکہ چونکہ عامر کی لاش اب بوسیدہ ہونا شروع ہوئی ہو گی، اس لیے یہ ضروری ہوگا کہ حکومت جلد بازی سے کام لیں اور مزید وقت ضائع نہ کریں۔
عدالت نے مزید کہاتاہم، اگر جسم انتہائی خراب ہے اور ڈیلیوری کی حالت میں نہیں ہے یا صحت عامہ اور حفظان صحت کو خطرہ لاحق ہونے کا امکان ہے۔ عدالت نے کہا، حکومت عامر کے والد کو اپنے بیٹے کی آخری رسومات خاندانی روایات، مذہبی ذمہ داریوں اور روایات کے مطابق باعزت تدفین کرنے کے حق سے محروم کرنے کے لیے پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے گی۔