سرینگر//
بھارت میں مذہبی مقامات اور اقلیتوں پر حملوں سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے ردعمل میں کہا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں بھی ووٹ بینک کی سیاست بدقسمتی ہے۔ حکومت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ رپورٹ متعصبانہ خیالات پر مبنی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا ہے کہ ہم نے بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکی محکمہ خارجہ کی ۲۰۲۱ کی رپورٹ کے اجراء اور سینئر امریکی حکام کے غلط معلوماتی تبصروں کو نوٹ کیا ہے۔
’’یہ بدقسمتی ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں ووٹ بینک کی سیاست کی جارہی ہے۔ ہم درخواست کریں گے کہ رپورٹ درست ہو اور متعصبانہ خیالات سے پرہیز کیا جائے۔‘‘
ترجمان کا مزید کنا تھا’’بھارت مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی قدر کرتا اور اس کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔امریکہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں ہم نے وہاں پر نسلی حملے، نفرت انگیز جرائم اور بندوق کے ذریعہ تشدد قابل تشویش مسائل کو باقاعدگی سے اجاگر کیا ہے‘‘۔
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی پر پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ۲۰۲۱ میں بھارت میں اقلیتی برادریوں اور مذہبی مقامات پر سال بھر حملے کیے گئے، جن میں قتل اور دھمکیاں بھی شامل ہیں۔
محکمہ خارجہ کے’فوگی باٹم‘ ہیڈ کوارٹر میں سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کی طرف سے جاری کی گئی، یہ رپورٹ دنیا بھر میں مذہبی آزادی اور خلاف ورزیوں کی حالت پر اپنا نقطہ نظر پیش کرتی ہے اور اس میں ہر ملک کے لیے الگ الگ باب ہیں۔
بھارت نے اس سے قبل امریکی مذہبی آزادی کی رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے کسی غیر ملکی حکومت کے ذریعے اپنے شہریوں کے آئینی طور پر محفوظ حقوق کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔