سرینگر/۲۱ اکتوبر
سابق چیف منسٹر اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے جموںکشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کے لئے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد‘نئی دہلی کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنا چاہتا ہے تو اسے یہاں دہشت گردی کے واقعات کو روکنا ہوگا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان اس وقت تک کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی جب تک پڑوسی ملک جموں و کشمیر میں ہلاکتوں کو بند نہیں کرتا۔
این سی صدر نے کہا”میں نہیں جانتا کہ ہندوستان کو کیا کارروائی کرنی چاہیے، یہ مرکزی حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔ یہ ہمارے لئے ایک مسئلہ ہے اور ہم برسوں سے اس سے گزر رہے ہیں۔ میں اسے۳۰ سال سے دیکھ رہا ہوں۔ میں نے انہیں کئی بار اسے روکنے کے لئے کہا ہے لیکن ان کی سوچ ایسی ہی ہے“۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”بات چیت کیسے ہو سکتی ہے؟ آپ ہمارے بے گناہ لوگوں کو مارتے ہیں اور پھر بات چیت کا مطالبہ کرتے ہیں“۔ اتوار کے روز گاندربل ضلع میں ایک تعمیراتی مقام پر ہوئے دہشت گردانہ حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ پہلے ہلاکتوں کو روکیں۔
این سی صدر نے کہا کہ یہ حملہ ایک دردناک واقعہ تھا کیونکہ اس کے نتیجے میں غریب لوگ مارے گئے تھے جو روزی کمانے کے لئے یہاں آئے تھے۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ یہ بہت تکلیف دہ واقعہ ہے۔ غریب مزدور جو روزی روٹی کے لیے یہاں آتے ہیں تاکہ وہ اپنے گھر والوں کا پیٹ بھر سکیں۔” ان درندوں نے انہیں شہید کر دیا۔ ان کے ساتھ ہمارا ایک ڈاکٹر تھا جو عوام کی خدمت کرتا تھا۔ انہوں نے اپنی جان بھی گنوا دی“۔
اس حملے میں ایک مقامی ڈاکٹر اور چھ غیر مقامی مزدور ہلاک ہو گئے تھے جبکہ پانچ دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
سابق وزیرا علیٰ نے کہا کہ اگر دہشت گردوں کو لگتا ہے کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہو کر جموں کشمیر میں پاکستانی رٹ قائم کرسکتے ہیں تو وہ غلطی کر رہے ہیں۔ان کاکہنا تھا”ان درندوں کو کیا ملے گا؟ کیا انہیں لگتا ہے کہ وہ یہاں پاکستان قائم کریں گے؟ ہم کئی سالوں سے یہ دیکھ رہے ہیں کہ وہ (دہشت گرد) وہاں سے آ رہے ہیں۔ ہم اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنی مشکلات سے باہر نکل سکیں۔ میں پاکستان کے حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر وہ واقعی بھارت کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں تو انہیں اسے روکنا چاہیے۔ کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بنے گا“۔
داکٹر فاروق نے کہا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ کشمیری عوام کو امن اور وقار کے ساتھ رہنے کی اجازت دے اور اپنے ملک کی ترقی پر توجہ دے۔
ان کاکہنا تھا”براہ مہربانی ہمیں وقار کے ساتھ جینے دیں، ہمیں ترقی کرنے دیں۔ کب تک آپ ہمیں مصیبتوں میں ڈالیں گے؟ آپ نے۱۹۴۷ میں قبائلی حملہ آوروں کو بھیجنے اور بے گناہوں کو قتل کرنے سے آغاز کیا۔ کیا آپ یہاں پاکستان آنے میں کامیاب رہے؟ اگر آپ۷۵ سالوں میں کامیاب نہیں ہوئے تو اب آپ کیسے کامیاب ہوں گے؟ اللہ کے واسطے اپنے ملک کی دیکھ بھال کریں اور ترقی پر توجہ دیں اور ہمیں اپنے خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں۔ ہم یہاں غربت اور بے روزگاری کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دہشت گردی کے ذریعے حاصل نہیں کیا جا سکتا“۔
این سی صدر نے کہا کہ اس حملے کا اثر جموں و کشمیر کے تمام لوگ محسوس کریں گے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”اگر یہ (خونریزی) جاری رہی تو ہم کیسے ترقی کریں گے؟ اب وقت آگیا ہے کہ وہ اسے روکیں ورنہ بعد میں اس کے نتائج سخت ہوں گے“۔
بتادیں کہ گگن گیر سونہ مرگ علاقے میں مشتبہ ملی ٹینٹوں نے اتوار کی شام زڈ مورا ٹنل کے کام پر مامور ملازمین اور غیر مقامی مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈاکٹر سمیت سات افراد ہلاک جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔