سرینگر/۱۱اکتوبر
نیشنل کانفرنس کی قانون ساز پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے آج شام جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا سے ملاقات کرکے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا ہے ۔
توقع کی جا رہی ہے کہ عمرعبداللہ کی قیادت میں نئی حکومت ‘ جس میں کانگریس بھی شامل ہو گی‘ اگلے ہفتے کے وسط تک حلف لے گی ۔
سنہا سے ملاقات کے بعد عمرعبداللہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں کہا”میں نے ایل جی سے ملاقات کی اور کانگریس، سی پی ایم، عام آدمی پارٹی اور آزاد امیدواروں سے ملنے والے حمایتی خطوط سونپے“۔
عمرنے کہا”میں نے ان سے درخواست کی کہ وہ حلف برداری کی تقریب کے لئے ایک تاریخ طے کریں تاکہ حکومت کام کرنا شروع کرسکے“۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل عمل ہوگا کیونکہ یہاں مرکز کی حکمرانی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا” ایل جی دستاویزات کو پہلے راشٹرپتی بھون اور پھر وزارت داخلہ کو بھیجیں گے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ اس میں دو سے تین دن لگیں گے۔ لہٰذا اگر یہ منگل سے پہلے ہوتا ہے تو ہم بدھ کو حلف برداری کی تقریب منعقد کریں گے“۔
عمر نے کہا” میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ اس حکومت میں جموں کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا“۔
اس سے پہلے جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ نے جمعہ کو کہا کہ پارٹی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں حکومت بنانے کے لئے آج شام تک نیشنل کانفرنس کو حمایت کا خط دےا۔
قرہ نے یہ بھی کہا کہ فی الحال ان کا کوئی مطالبہ نہیں ہے اور حکومت بننے کے بعد وہ اپنے مطالبات پیش کریں گے۔انہوں نے کہا”ہم نے اپنی قانون ساز پارٹی کی میٹنگ ختم ہونے کے بعد آج شام نیشنل کانفرنس کو حمایت کا خط دیا“۔
قبل ازیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ کانگریس سے حمایت کے خط کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد وہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مل کر حکومت کی تشکیل کا دعویٰ پیش کریں گے۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات لڑنے کے لئے قبل از انتخاب اتحاد کیا تھا۔ نیشنل کانفرنس نے 42، کانگریس نے 6، جبکہ آزاد امیدواروں کے طور پر انتخابات جیتنے والے چار ارکان نے نیشنل کانفرنس کی حمایت کی۔