اجی صاحب کسی صاحب… ہمار مطلب ہے کہ کسی شاعر نے کہا ہے کہ…کہ’ ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا‘ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا‘… اور یقینا ہم بھی دیکھیں گے کہ آگے کیا ہو تا ہے… البتہ صاحب ایک بات طے ہے اور… اور سو فیصد طے ہے کہ جو کچھ بھی ہو گا… آگے ہو گا وہ آسان نہیں ہو گا… لوگوں نے این سی کے سر پر جو تاج رکھا ہے… وہ یقینا تاج ہے‘ لیکن یہ تاج ہیروں سے بھرا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے بلکہ یہ کانٹوں سے بھرا ہے جو ہر دن ‘ ہر لمحہ این سی کو احساس دلائے گا … اُس بھاری منڈیٹ کا جو اسے ملاہے… پانچ چھ سال پہلے جب جموںکشمیر ایک ریا ست تھی‘ اگر اس وقت اتنا بھاری منڈیٹ این سی کو ملا ہو تا تو… تو اس جماعت کے وزیر اعلیٰ پر ہم رشک کرتے … اللہ میاں سے دعا کرتے کہ ہماری قسمت میں بھی ایسا منڈیٹ لکھ دے… لیکن…لیکن آج جب جموں کشمیر ایک یو ٹی ہے‘ ہم اللہ میاں کے حد شکر گزار ہیں کہ … کہ ہم اس مشکل میں پڑنے والے نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں… جس مشکل میں اپنے گورے گورے بانکے چھورے عمر عبداللہ پڑنے والے ہیں… گرنے والے ہیں… اِس وقت تو یہ جناب مسکرا رہے ہیں… لیکن اللہ میاں کی قسم جلد ہی یہ ہنسا بھول جائیں گے… اور اس لئے بھول جائیں گے کہ… کہ ایک طرف لوگوں کی توقعات کا ایک پہاڑ ہے اور… اور دوسری جانب ان جناب کے ہاتھ بندھے ہو ئے ہیں… ایک ہی نہیں بلکہ دونوں ہاتھ بندھے ہوئے ہیں… عمر عبداللہ چاہتے ہو ئے بھی کچھ نہیں کر سکتے ہیں‘وہ جس کی ان سے توقع کی جا رہی ہے۔ صبح شام انہیں یاد دلا جائیگا … کہ… کہ جناب آپ ایک یو ٹی کے وزیر اعلیٰ ہیں… کسی ریاست کے نہیں … آہستہ آہستہ عمر عبداللہ فرسٹریٹ ہونا شروع ہوںگے اور… اور پھر وہ دن بھی آجائیگا جب یہ اُس دن کو کوسیں گے جس دن انہوں نے یو ٹرن لیتے ہو ئے یو ٹی میں الیکشن لڑنے کا غیر متوقع فیصلہ لیا تھا ۔یہ کوئی مفروضہ نہیں ہے… بلکہ ایک حقیقت ہے ‘ ایسی حقیقت جس سے عمر عبداللہ اور پورے کشمیر کو جلد آمنا سامنا ہو گا … اور جب آمنا سامنا ہو جائیگا تو… تو اپنے گورے گورے بانکے چھورے سچ میں بھول جائیں گے… ہنسا بھول جائیں گے … بس تھوڑا انتظار کیجئے ‘ تھوڑا سا انتظار ‘زیادہ نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟