نئی دہلی//
لداخ کو چھٹے شیڈول کا درجہ دلانے کیلئے احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس کے رکن سجاد حسین کرگلی نے ہفتہ کو کہا کہ وہ یہاں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے لیکن ابھی تک کوئی مقام نہیں ملا ہے۔
لداخ سے تعلق رکھنے والے ایک اور رہنما نے کہا کہ کچھ دیگر لوگ بھی وانگچک اور کرگلی میں شامل ہوں گے۔
وانگچک نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ وہ اور لداخ کے دیگر مظاہرین غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے کیونکہ انہیں صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم یا مرکزی وزیر داخلہ سے ملاقات کے ان کے مطالبے پر حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
ہفتہ کے روز انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے دہلی کے جنتر منتر پر بیٹھنے کی اجازت مانگی تھی لیکن انہیں ابھی تک اجازت نہیں ملی ہے۔
بھوک ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے وانگچک نے تمام گروپوں، جماعتوں اور تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ وہ انہیں اپنے احتجاج کے لئے جگہ فراہم کریں۔
ماحولیاتی کارکن ’دہلی چلو پدیاترا‘کی قیادت کر رہے ہیں، جس کی شروعات ایک ماہ قبل لیہہ سے ہوئی تھی۔ اس مارچ کا اہتمام لیہہ اپیکس باڈی نے کیا تھا، جو کرگل ڈیموکریٹک الائنس کے ساتھ مل کر لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور اسے آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے لئے پچھلے چار سالوں سے احتجاج کی قیادت کر رہی ہے۔
وانگچک اور لداخ کے۱۵۰ لوگوں کو پیر کی رات دہلی کی سنگھو سرحد سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں بدھ کے روز راج گھاٹ پر واقع مہاتما گاندھی کی یادگار پر لے جایا گیا اور بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ (ایجنسیاں)