نئی دہلی//
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے ہفتہ کے روز کہا کہ وہ ’ہندوستان،پاکستان تعلقات‘پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے اسلام آباد نہیں جا رہے ہیں۔
جئے شنکر نے کہا کہ ان کا دورہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس۲۰۲۴ کے بارے میں ہے جو پڑوسی ملک میں ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اچھا رکن بننے کیلئے ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔
وزیر خارجہ نے نئی دہلی میں آئی سی سینٹر فار گورننس کے زیر اہتمام سردار پٹیل لیکچر برائے گورننس دیتے ہوئے کہا’’ہاں، میں اس مہینے کے وسط میں پاکستان جانے والا ہوں اور یہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کے اجلاس کے لیے ہے‘‘۔
جئے شنکر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ میڈیا میں بہت زیادہ دلچسپی ہوگی کیونکہ تعلقات کی نوعیت ایسی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہم اس سے نمٹیں گے۔’’ لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں وہاں ایک کثیر الجہتی تقریب میں شرکت کروں گا، میرا مطلب ہے کہ میں وہاں پاک بھارت تعلقات پر بات کرنے نہیں جا رہا ہوں۔ میں ایس سی او کا ایک اچھا رکن بننے کیلئے وہاں جا رہا ہوں۔ چونکہ میں ایک شائستہ اور مہذب شخص ہوں اس لئے میں اپنے آپ کو اس کے مطابق برتاؤ کروں گا‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس اس بار اسلام آباد میں ہو رہا ہے کیونکہ بھارت کی طرح پاکستان بھی اس بلاک کا حالیہ رکن ہے۔
جئے شنکر نے کہا’’عام طور پر وزیر اعظم اعلیٰ سطحی اجلاس میں جاتے ہیں، سربراہان مملکت، یہ روایت کے مطابق ہے۔ ایسا ہوتا ہے کہ یہ ملاقات پاکستان میں ہو رہی ہے، کیونکہ ہماری طرح، وہ نسبتاً حالیہ رکن ہیں‘‘۔
سمٹ میں جانے سے قبل ان کی منصوبہ بندی کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر خارجہ نے کہا’’یقینا، میں اس کے لیے منصوبہ بندی کر رہا ہوں۔ میرے خیال میں، آپ ہر اس چیز کی منصوبہ بندی کرتے ہیں جو آپ کرنے جا رہے ہیں، اور بہت ساری چیزوں کے لئے جو آپ نہیں کرنے جا رہے ہیں، اور جو بھی ہو سکتا ہے، آپ اس کیلئے بھی منصوبہ بندی کرتے ہیں‘‘۔
جمعہ کے روز وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ جے شنکر اکتوبر میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سربراہ اجلاس میں شرکت کے لئے پاکستان جائیں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں ہندوستان کی شرکت کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ وزیر خارجہ جے شنکر ۱۵؍اور۱۶؍ اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لئے ایک وفد کی قیادت کریں گے۔
اس سے قبل اگست میں بھارت کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ (سی ایچ جی) کے اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان کی جانب سے دعوت نامہ موصول ہوا تھا۔
مئی۲۰۲۳میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ یہ چھ سال میں پاکستان کے کسی وزیر خارجہ کا ہندوستان کا پہلا دورہ تھا۔
شنگھائی تعاون تنظیم ایک مستقل بین الحکومتی بین الاقوامی تنظیم ہے جس کا قیام۱۵جون۲۰۰۱ء کو شنگھائی میں قازقستان، چین، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان نے کیا تھا۔ اس کا پیشرو شنگھائی فائیو کا میکانزم تھا۔ اس وقت شنگھائی تعاون تنظیم کے نو رکن ممالک بھارت، ایران، قازقستان، چین، کرغزستان، پاکستان، روس، ازبکستان اور تاجکستان شامل ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں تین مبصر ممالک افغانستان، منگولیا اور بیلاروس شامل ہیں۔