سری نگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روز کہا کہ ان کی پارٹی جموں کشمیر میں اگلی حکومت بنانے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ کبھی اتحاد نہیں کرے گی۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ جو بھی پارٹی بی جے پی کا ساتھ دے گی وہ جموں و کشمیر میں غائب ہوجائے گی۔
ہفتہ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے این سی صدر نے کہا کہ بھگوا پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نیشنل کانفرنس کے حق میں ووٹ بی جے پی کے خلاف ہے۔
این سی صدر نے کہا’’ہم بی جے پی کے ساتھ نہیں جا سکتے۔ ہمیں یہاں جو ووٹ ملا ہے وہ بی جے پی کے خلاف ووٹ ہے۔ بی جے پی نے مسلمانوں کو جن مشکلات میں ڈالا، ان کی دکانوں، گھروں، مساجد اور اسکولوں کو تباہ کیا، کیا آپ کو لگتا ہے کہ ہم ان کے ساتھ جائیں گے‘‘؟
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ بی جے پی نے پارلیمانی انتخابات میں ایک بھی مسلمان کو مینڈیٹ نہیں دیا اور نہ ہی مرکزی کابینہ میں ایک بھی مسلم وزیر ہے۔انہوں نے کہا’’مجھے لگتا ہے کہ ہمارے لوگ بی جے پی کو ووٹ نہیں دیں گے۔ اگر وہ (بی جے پی) سوچتے ہیں کہ وہ حکومت بنائیں گے تو وہ احمقوں کی دنیا میں رہتے ہیں‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے آج ایگزٹ پول کا جواب دیتے ہوئے کہا’’ہم کسی چیز کی توقع نہیں کر سکتے، لیکن نتائج کا اعلان ہونے دیں اور اس بارے میں راستہ صاف ہو جائے گا کہ انتخابات میں کس نے کیا کیا ہے‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ کانگریس ہریانہ اسمبلی انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کرے گی اور کہا کہ موجودہ حکومت کا خمیازہ بھگتنے والے لوگوں نے کانگریس کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق کا یہ بیان سابق مئیر جنید متو کے اس دعوے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈاکٹر فاروق نے ایک ثالث سے بی جے پی کے ساتھ نئی حکومت بنانے کیلئے پہلگام میں دو بار ملاقات کی۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے جمعہ کو ہی متو کے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا ۔
ڈاکٹر فاروق نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کی دارلحکومت اسلام آباد میں اگلے ہفتے منعقد ہونے والے شنگھائی تعان تنظیم اجلاس کے دوران ہندوستان اور پاکستان دوطرفہ مسائل پر بات چیت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوریاں ختم ہوں گی اور بہتر تعلقات کا دوبارہ آغاز ہوگا۔
این سی صدر نے کہا’’مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک تمام مسائل پر بات چیت کریں گے اقتصادی مسائل ہم دونوں بلکہ تمام دنیا کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل مسائل ہیں‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا’’میں پُر امید ہوں کہ دونوں دو طرفہ مسائل پر بھی بات چیت کریں گے ‘‘۔انہوں نے کہا’’مجھے یہ بھی امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ ماحول میں بات چیت ہوگی میری نیک خواہشات سب کے ساتھ ہیں‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس اجلاس سے مسائل حل ہوں گے ، انہوں نے کہا’’یہ کوئی نہیں جانتا ہے کہ وہاں کیا ہوگا‘‘۔انہوں نے کہا’’تاہم ہر کوئی یہ امید کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تلخیاں دور ہوں گی اور آگے بہتر تعلقات کا دوبارہ آغاز ہوگا۔‘‘