سرینگر//(مشرق ڈیسک)
بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان کو سندھ طاس معاہدے(آئی ڈبلیو ٹی) کی خلاف ورزی کا الزام اس پر عائد کرنا بند کر دینا چاہیے، کیونکہ پاکستانی سرزمین سے جاری سرحد پار دہشت گردی معاہدے کے نفاذ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں گلیشیرز کے تحفظ پر اقوام متحدہ کی پہلی کانفرنس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، بھارت کے وزیر مملکت برائے ماحولیات کرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کے ذریعے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
مرکزی وزیرنے کہا’’ہمیں پاکستان کی جانب سے فورم کا غلط استعمال کرنے اور ایسے مسائل کو غیر متعلقہ طور پر اٹھانے کی کوشش پر سخت افسوس ہے جو اس کانفرنس کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔ ہم ایسی کوشش کی سختی سے مذمت کرتے ہیں‘‘۔
سنگھ نے کہا کہ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد حالات میں بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں، جس کے تحت معاہدے کی شرائط کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ان تبدیلیوں میں ٹیکنالوجی کی ترقی، آبادیاتی تبدیلیاں، موسمیاتی تبدیلی اور سرحد پار دہشت گردی کا جاری خطرہ شامل ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ معاہدے کے تمہیدی بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خیرسگالی اور دوستی کے جذبے کے تحت طے پایا تھا، اور اس پر ایمانداری سے عمل کرنا ضروری ہے۔’’تاہم، پاکستان کی جانب سے جاری سرحد پار دہشت گردی معاہدے کے تحت حقوق کے استعمال میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ پاکستان، جو خود معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، کو معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام بھارت پر عائد کرنے سے باز آنا چاہیے‘‘۔
بین الاقوامی کانفرنس برائے تحفظ گلیشیرز میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا کہ ان کا ملک بھارت کو سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے اور تنگ سیاسی مفادات کے لیے لاکھوں زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی ’ریڈ لائن‘ عبور کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق، شریف نے کہا’’بھارت کا یکطرفہ اور غیرقانونی فیصلہ کہ وہ سندھ طاس معاہدے، جو دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کو ریگولیٹ کرتا ہے، کو معطل کر دے، انتہائی افسوسناک ہے‘‘۔
۲۲؍اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد، جس میں ۲۶؍افراد ہلاک ہوئے تھے، بھارت نے پاکستان کے خلاف متعدد سزاؤں کے اقدامات کے طور پر معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سندھ طاس معاہدہ، جس پر۱۹۶۰ میں بھارت اور پاکستان نے ورلڈ بینک کی گواہی میں دستخط کیے تھے، دریائے سندھ کے نظام کے پانی کی تقسیم کو کنٹرول کرتا ہے۔
تین روزہ اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے گلیشیرز، جو ہفتے کو اختتام پذیر ہوئی، کا مقصد گلیشیرز کے عالمی ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے اور پانی سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے میں ان کے اہم کردار کو اجاگر کرنا ہے۔ اس کانفرنس میں ۸۰ اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور ۷۰ بین الاقوامی تنظیموں کے ۲۵۰۰ سے زائد مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔ (ایجنسیز)