جمعرات, جون 5, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

عوام کا جمہوری منڈیٹ سبوتاژ کرنے کی کوشش

حصول اقتدار کی دوڑ میں اور کیا کچھ سامنے آئے گا، انتظار رہے گا

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-10-06
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

ماحولیات کا عالمی دن‘کشمیر اور پلاسٹک کا استعمال

میلہ کھیر بھوانی میں کشمیری پنڈتوں کی شرکت اور گھرواپسی کی خواہش

اندھی سیاسی مصلحتوں اور اقتدار کی ہوس جنونیت میں مبتلا صاحب اقتدار کی فاش غلطیوں اور جابرانہ طرز اپروچ، اور سب سے بڑھ کر بے سرو پیر گمراہ کن پروپگنڈا کے بطن سے سنگین نوعیت کے جو مضمرات برآمد ہوتے رہے وہ اگر چہ ماضی کے حوالہ سے تاریخ کا ان مٹ باب ہے لیکن حکیمانہ طرزعمل، دور اندیشی اور سیاسی تدبر یہ تقاضہ کررہا ہے کہ ان سبھی فاش غلطیوں، ہوس گیری اور جابرانہ سوچ اور اپروچ سے عبارت اقدامات نے جوتباہی مچادی ان سے عبرت بھی حاصل کیاجائے اور سبق بھی، لیکن ایسا محسوس ہورہا ہے کہ شاید ابھی تدبر، دور اندیشی اور حکیمانہ اپروچ اس عبر ت سے عبارت دہلیز سے بہت دور ہے اور ابھی بھی جموں وکشمیر کے حوالہ سے جموں وکشمیر سیاسی طبقہ ہو یا دہلی نشین سیاسی طبقہ اپنی اپنی ہوس گیری اور اقتدار پر غیر آئینی اور غیر جمہوری راستوں پر چلتے قابض ہونے کی کوشش زندہ ہے مری نہیں!
جموںوکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے بعد اب ووٹ شماری میں محض کچھ گھنٹے باقی رہ گئے ہیں لیکن تمام سیاسی نظریات کے حامل عناصر کی طرف سے حصول اقتدار کی دوڑ بڑی سبک رفتاری کے ساتھ جاری ہے۔ اس دوڑ میں شامل کسی بھی کردار کے حوالہ سے یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ وہ آئین اور جمہوری مزاج اور تقاضوں کے احترام میں مرا جارہا ہے بلکہ ان سبھی پہلوئوں کو حاشیہ پر رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ صاف صاف بلکہ دور دور سے نظرآرہی ہیں۔ ان سیاسی پہلوانوں کی یہ ر سہ کشی عوام کو بحیثیت مجموعی مایوسی کی دلدل میں ایک بارپھر غرق کرتی جارہی ہے۔ جس بیلٹ بکس پر پھر سے بھروسہ اور اعتماد بحال کرکے یہ یقین اور فرض کرلیا کہ یہ آئینی اور جمہوری راستہ ان کے درپیش اشوز، احساسات ، جذبات اور سب سے بڑھ کر اب تک دیئے گئے زخموں پر مرہم رکھنے کا باعث بن جائے گا وہ توقعات اور اُمیدیں پھر دم توڑ تی دکھائی بھی دے رہی ہے اور مایوسی کے کئی دیگر پہلوبھی سایہ فگن ہوتے جارہے ہیں۔
نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی، بی جے پی ، کانگریس اور چند دوسرے حلقوں کی جانب سے بیان بازیاں، جاری سرگرمیاں ، اشارے، انتباہ کی صورت میں مشورے اس بات کی طرف واضح اشارہ کررہے ہیں کہ عوامی منڈیٹ میں ماضی کودہرانے کی ذرہ بھر بھی کوشش سنگین مضمرات کو جنم دینے کا موجب بن سکتی ہے۔ اس تعلق سے پہلا میزائل نیشنل کانفرنس نے یہ کہکر داغ دیا ہے کہ موجودہ ایڈمنسٹریشن کو پانچ ممبران نامزد کرنے کا کوئی اختیار اور آئینی حصار حاصل نہیں ہے۔ نامزدگی کا آئینی اختیار نتائج کے بعد تشکیل پارہی حکومت کو حاصل ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بھی کوشش غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے۔ اس حوالہ سے بی جے پی جو کوشش کررہی ہے اس سے واضح ہورہا ہے کہ اس پارٹی کو عوام کے جمہوری منڈیٹ کا احترام نہیں ، اس کی کوشش ہے کہ جموںوکشمیر کے سیاسی لینڈ سکیپ کو اپنی من مرضی کے تابع کرے۔
اسی حوالہ سے پی ڈی پی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی تشکیل سے قبل پانچ افراد کی نامزدگی براہ راست جمہوریت کا سبوتاژ ہے۔ ایسی کوئی بھی نامزدگی نہ صرف غیر صحتمند بلکہ خطے کے جمہوری اداروں کی توہین ہے ۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ بی جے پی خطرناک کھیل کھیل رہی ہے جس سے وسیع تر قومی مفادات خطرے میں پڑے سکتے ہیں۔ بی جے پی اپنے پارٹی مفادات کیلئے قومی مفادات کو دائو پر لگارہی ہے۔ بی جے پی پارٹی کے ان مفادات کا قومی مفادات کے ساتھ ذرہ بھر بھی واسطہ یا تعلق نہیں ۔ پی ڈی پی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ الیکشن کا جموں وکشمیر میں انعقاد کوئی احسا ن نہیں ہے۔
کانگریس کے ورکنگ صدر رمن بھلا بھی اسی اشو کو لے کر میدان میں کود گئے اور پانچ افراد کی گورنر کے ہاتھوں نامزدگی کو چیلنج کرتے ہوئے واضح کردیا کہ یہ اقدام عوامی منڈیٹ کی ضد اورآئین کے بُنیادی جذبے کے خلاف ہے۔ حکومت کی تشکیل سے قبل ایسا کوئی بھی اقدام اختیارات کا غلط اور ناجائز استعمال ہے جس اقدام کو کانگریس پارٹی جمہوریت کے ساتھ فراڈ اور عوامی منڈیٹ پر ڈاکہ زنی تصور کررہی ہے۔ کانگریس نے حد بندی کے حوالہ سے سکم طرز کی نامزدگیوں کی تجویز پیش کی تھی تاکہ کشمیر ی پنڈتوں اور پاکستان سے آئے پناہ گزینوں کو اپنے معتبر اور مستند نمائندوں کا انتخاب عمل میں لانے کا اختیار مل جائے لیکن بی جے پی نے اپنی من مانی کرکے ان طبقوں کے اعتماد کو مجروح کیا۔
میر واعظ کشمیر، جنہیں زائد از دو ماہ بعد خانہ نظربندی سے باہر آنے کی اجازت ملی نے جمعہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حالیہ الیکشن کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ جموں وکشمیر کی تنظیم نو اور دوحصوں میں تقسیم کے بعد سارے اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کے ہاتھ تفویض کئے گئے ہیں جس کے نتیجہ میں حالیہ منعقد الیکشن کی حیثیت محدود رہ گئی۔ لیکن اس بے اختیاری کے باوجود اُمید کی جارہی ہے کہ جموںوکشمیرکے عوام کو ان کی روزمرہ معمولات کے تعلق سے کچھ نہ کچھ راحت میسر ہوگی۔ لیکن ساتھ ہی میرواعظ نے کشمیرنشین سیاسی جماعتوں اور ان کی لیڈر شپ کو لتاڈا کہ وہ ایک متحد پلیٹ فارم پر اکٹھا نہ ہوسکے تاکہ متحد ہوکر عوام کو درپیش معاملات کا حل تلاش کرنے کا راستہ ہموار ہوجاتا۔ بہرحال الیکشن نتائج کے بعد یہی توقع کی جاسکتی ہے کہ یہ کشمیرنشین سیاسی گھرانے عوام کے وسیع ترمفادات میں ا یک جٹ ہوجائیںگے۔
ان سبھی بیانو کو انہی کے سیاق وسباق اور بین السطور پڑھنے ،سمجھنے اور نتائج اخذ کرنے کی ضرورت ہے۔ نتائج کے بعد کون اقتدار کے حصول کے تعلق سے سکندر کہلائے گا اور کون پورس، قطع نظراُس کے حکمران جماعت بی جے پی بار بار دعویٰ کررہی ہے کہ اب کی بار جموںنشین اس کی حکومت ہوگی۔ پارٹی کا جموں نشین سرکار کے مسلسل دعوئوں نے کشمیر میں عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے زبردست ردعمل کو جنم دیا ہے ۔ اس حوالہ سے پارٹی کے خصوصی ایلچی رام مادھو کو کشمیرمشن پر معمور کرکے کچھ آزاد اُمیدواروں کی حمایت حاصل کرنے کا جو منڈیٹ تفویض کیاگیاہے اس کے دو اہم پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ ان کے بارے میں پہلے ہی دن سے یہ تاثر عام رہا کہ یہ سارے کسی نہ کسی حوالہ سے پراکسی ہیں بشمول انجینئر رشید کے جو اب ان حلقوں کے بقول سودا گری پر اُترآیا ہے ۔ دوسرا یہ کہ ان آزاد اُمیدواروں میں سے بیشتر کا تعلق ممنوعہ جماعت سے ہے جو جماعت کشمیرمیں خون خرابہ ، تباہی، بستیوں کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے ، گھروں کا سکون غارت کرنے اور منافقانہ سیاسی کردار اداکرنے میںبراہ راست ملوث بھی ر ہے ہیں اور ذمہ دار بھی ۔
ان زمینی حقائق کے باوجودان ممبران، الیکشن میدان مارنے کی صورت میں، کوکنگ میکر کی حیثیت عطاتو کی جائیگی لیکن سوال یہ ہے کہ اس کی کیا گارنٹی ہے کہ یہ اپنے ماضی قریب کے رول اورکردار سے دستبردار ہوگئے ہیں لوگوں سے کچھ دیگر یقین دہانیوں کی اپیل پر ووٹ طلب کرلئے لیکن نتائج آنے پر اپنا سیاسی قبیلہ تبدیل کرنے میںایک لمحہ بھی ضائع نہیں کریں گے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

نئی حکومت ’بغیر دانت والا شیر‘؟

Next Post

یشاسوی جیسوال سچن ٹنڈولکر کا 14 سالہ ملکی ریکارڈ توڑنے کے قریب پہنچ گئے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

ماحولیات کا عالمی دن‘کشمیر اور پلاسٹک کا استعمال

2025-06-05
اداریہ

میلہ کھیر بھوانی میں کشمیری پنڈتوں کی شرکت اور گھرواپسی کی خواہش

2025-06-04
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

۶ جون :جب جموں کشمیر میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا 

2025-06-03
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

عید الاضحی کی آمد آمد لیکن کشمیر کے بازاروں میں گہما گہمی نہیں!

2025-06-01
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

سرینگر اور دوسرے اضلاع میں قلت ِآب کا بڑھتا مسئلہ

2025-05-31
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کشمیر میںسیاحت کی بحالی کی کوششیں:

2025-05-29
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

وزیر اعظم مودی کا عام پاکستانیوں سے خطاب!

2025-05-28
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

چیری والی ٹرین … ایک نئے اور میٹھے سفر کی شروعات!

2025-05-27
Next Post
یشسوی ٹیسٹ بلے بازی کی درجہ بندی میں 12ویں نمبر پر پہنچ گئے

یشاسوی جیسوال سچن ٹنڈولکر کا 14 سالہ ملکی ریکارڈ توڑنے کے قریب پہنچ گئے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.