وزیر اعظم‘ نریندر مودی ممکنہ طور پر ۶ جون کو کٹرا اور کشمیر میں ٹرین رابطے کا افتتاح کریں گے جس کے ساتھ ہی کشمیر کو کنیا کماری کے ساتھ ریل کے ذریعے جوڑنے کا کئی دہائیوں پرانا خواب پورا ہو جائیگا ۔
ٹرین رابطے کا افتتاح امسال ۱۹؍اپریل کو ہونے والا تھا لیکن پہلے ناساز گار موسمی حالات اور پھر پہلگام دہشت گردانہ حملے سے پیدا صورتحال کے باعث یہ ملتوی کرنا پڑا ۔ ۶ جون کو جب وزیر اعظم خصوصی وندے بھارت ٹرین کو ہری جھنڈی دکھائیں گے تو یہ جموں کشمیر کیلئے بالعموم اور وادی کیلئے بالخصوص ایک نئے دور کا آغاز ہو گا ۔
ابتدائی طور پر ٹرین کٹرا سے بارہمولہ تک چلے گی۔ تاہم، جموں ریلوے اسٹیشن پر پلیٹ فارمز کی تعداد میں اضافے سمیت توسیعی کام مکمل ہونے کے بعد، وادی کی طرف ٹرین کا آپریشن جموں سے شروع ہوگا، جس کا امکان اگست،ستمبر میں ہے۔ فی الحال دہلی یا کسی اور علاقے سے کشمیر کے لیے کوئی براہ راست ٹرین نہیں ہوگی۔ مسافروں کو کٹرہ پر اتر کر ٹرین بدلنی ہوگی۔ بعد میں یہی عمل جموں منتقل ہوجائے گا۔
کٹرہ ا بارہمولہ تک ٹرین کے متعدد تجرباتی سفر بشمول وندے بھارت کے کامیاب رہے ہیں۔ آپریشن سندور کے دوران، فوجی اہلکاروں کو لے جانے والی ایک ٹرین بھی ٹریک پر سری نگر تک چلی۔کشمیر کو ایک نئی مخصوص طور پر ڈیزائن کی گئی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین ملے گی۔ یہ نئی سیمی ہائی اسپیڈ ٹرین کٹرا اور سری نگر کو ملائے گی۔ کٹرا اور سری نگر کو ملانے والی یہ نئی سیمی ہائی اسپیڈ ٹرین جموں و کشمیر میں تیسری ایسی ٹرین ہوگی۔
۲۷۲ کلومیٹر کے، اودھم پور،سرینگر،بارہ مولہ ریلوے لنک (یو ایس بی آر ایل) منصوبے‘جس پر ۴۱ ہزار روپے کا خرچہ آیا ‘میں سے۲۰۹ کلومیٹر مختلف مراحل میں کمیشن کیے گئے۔پہلا مرحلہ۱۱۸ کلومیٹر قاضی گنڈ،بارہ مولہ سیکشن کا تھا جو اکتوبر۲۰۰۹ میں شروع ہوا، اس کے بعد۱۸ کلومیٹر بانہال،قاضی گنڈ جون ۲۰۱۳ میں‘۲۵ کلومیٹر اودھم پور،کٹرا جولائی۲۰۱۴میں اور۱ء۴۸ کلومیٹر طویل بانہال ،سنگلدن کی پٹی پچھلے سال فروری میں کمیشن کی گئی۔
ریاسی سنگلدان سیکشن کے ۴۶ کلومیٹر پر بھی کام پچھلے سال جون میں مکمل کر لیا گیا، جس کے نتیجے میں ریاسی اور کٹرا کے درمیان۱۷ کلومیٹر کی پٹی باقی تھی جو کہ تقریباً تین ماہ قبل مکمل کی گئی، جس کے باعث وندے بھارت کے ٹرینوں سمیت مختلف ٹرینوں کے تجربات شروع ہوئے۔
کشمیر کو ملک کے دورسرے حصوں سے ریل کے ذریعے جوڑنا کوئی آسان کام نہیں تھا ۔ اب جبکہ یہ ریلوے ٹریک مکمل ہو گیا ہے تو سمجھ میں آرہا ہے کہ یہ واقعی میں ایک انجینئرنگ چیلنج تھا جسے ملک کے قابل اور ماہر انجینئروں نے پورا کیا ۔
یہ منصوبہ نہ صرف نقل و حمل کو آسان بنائے گا بلکہ معیشت، سیاحت اور روزگار کے نئے دروازے کھولے گا۔ کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار یہ خطہ براہ راست دہلی سے ریلی کے ذریعے جڑ رہا ہے، جو ایک انقلابی تبدیلی کی علامت ہے۔
ریل رابطہ کشمیر کی معیشت کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔ سیاحوں کی بڑی تعداد کو کشمیر لانے کے ساتھ ساتھ، یہ منصوبہ مقامی صنعتوں، خاص طور پر سیب، خشک میوہ جات اور دستکاری کے شعبوں کو فروغ دے گا۔ فی الحال، سڑک کے ذریعے مال برداری میں تاخیر اور خراب ہونے کا خطرہ رہتا ہے، لیکن ریل سروس سے تازہ پھل اور سبزیاں ملک کے دیگر حصوں میں تیزی سے پہنچائی جا سکیں گی۔
کشمیر کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں، لیکن ہوائی سفر کی بلند قیمتیں اور سڑک کے مسائل نے بہت سے لوگوں کو روکا ہوا ہے۔ ریل رابطہ کے بعد، کم خرچ میں سیاح کشمیر کی سیر کر سکیں گے، جس سے ہوٹل، ہوم اسٹے اور ہاؤس بوٹس کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔
ریل سروس سے مریضوں کو بڑے شہروں کے ہسپتالوں تک آسان رسائی ملے گی۔ اسی طرح، طلباء اور پیشہ ور افراد کو ملک کے دیگر حصوں میں سفر کرنے میں آسانی ہوگی، جس سے تعلیمی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
اگرچہ یہ منصوبہ ترقی کی نئی راہیں کھول رہا ہے، لیکن کچھ مقامی لوگوں کو خدشات ہیں۔ زمین کے حصول اور ماحولیاتی اثرات کے علاوہ، جموں کے تاجروں کو ڈر ہے کہ براہ راست ریلی رابطہ سے ان کا کاروبار متاثر ہو سکتا ہے۔
کشمیر کا ریل نیٹ ورک سے جڑنا نہ صرف ایک ٹرانسپورٹیشن کامیابی ہے بلکہ یہ خطے کے لوگوں کے لیے نئے مواقع کا پیش خیمہ بھی ہے۔ اگرچہ چیلنجز موجود ہیں، لیکن اس منصوبے کے طویل مدتی فوائد کشمیر کو ایک مستحکم اور خوشحال مستقبل کی طرف لے جائیں گے۔
اور اس کا آغاز بھی ہو چکا ہے ۔ ہفتہ کو کٹرا سے ۲۴ ٹن چیری لئے پارسل ٹرین ممبئی کیلئے روانہ ہوئی اور بڑی کامیابی سے اپنی منزل مقصود تک پہنچ بھی گئی ۔ اس خصوصی ٹرین سے زائد از ۲۰۰۰ کلومیٹر کا سفر محض ۳۰ گھنٹوں میں طے کرکے نہ صرف اس بات کو یقینی بنایا کہ اس میں لادا گیا مال تازہ اور صحیح حالت میں بازاروں تک پہنچ جائے بلکہ وقت اور لاگت کی بھی بچت ہو ۔ آئندہ ایک دو دنوں میں ایسی مزید دو ٹرینیں کٹرا سے ممبئی کی طرف روانہ ہوں گی ۔
ریلوے صرف ایک ذریعہ نقل و حمل نہیں، بلکہ جموں و کشمیر کی معاشی اور سماجی یکجہتی کی علامت ہے۔ یہ نہ صرف سیاحت اور تجارت کو فروغ دے رہی ہے، بلکہ مقامی لوگوں کے لیے نئے مواقع بھی پیدا کر رہی ہے۔ جیسا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا’’ریلوے جموں و کشمیر میں ترقی اور اتحاد کی نئی تاریخ لکھ رہی ہے‘‘۔