اس انتظار کے بیچ کہ کٹرا سے کشمیر تک ٹرین کب شروع ہو گی ‘ ایک اچھی خبر یہ ہے کہ اگلے ماہ کے اوائل میں کشمیر سے ایک مال بردار ریل گاڑی ممبئی جا رہی ہے جس میں ۲۴ ٹن چیری (گلاس) کے لدی ہو گی ۔
شمالی ریلوے کے سینئر ڈویڑنل کمرشل مینیجر (ڈی سی ایم) جموں نے کہا کہ محکمہ باغبانی اور پھل پیدا کرنے والی انجمنوں کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد یہ فیصلہ لیا گیاہے ۔ان کاکہنا ہے کہ یہ ایک خوش آئند اقدام ہے کیونکہ اس سے چیری جیسی جلد خراب ہونے والی شئے کم سے کم نقصان یا معیار میں خرابی کے بغیر اپنے مطلوبہ بازاروں تک پہنچ سکیں گی۔شمالی ریلوے کے افسر نے کہا کہ کٹرا اسٹیشن سے ممبئی کے باندرا اسٹیشن تک مال ٹرین میں ۲۴ٹن چیری منتقل کی جائے گی جو محض ۳۰ گھنٹوں میں اپنی منزل پر پہنچ جائیگی ۔
شمالی ریلوے کے عہدیدار نے کہا کہ یہ ریلوے اور پھلوں کے کاشتکاروں اور اس کے نتیجے میں جموں و کشمیر خطے کی معیشت دونوں کیلئے فائدہ مند صورتحال ہوگی۔
کشمیر ملک کا ایک بڑا چیری پیدا کرنے والا علاقہ ہے، جو ملک کی کل چیری پیداوار کا تقریباً۹۵ فراہم کرتا ہے۔ وادی کا موسم چیری کی کاشت کیلئے موزون قرار دیا جاتا ہے ۔وادی کے گاندر بل، شوپیاں، بارہمولہ، اور سری نگر چیری کے باغات کیلئے مشہور ہیں۔
چیری اور دیگر میوہ جات کو وادی سے ملک کے ودسرے حصوں میں کم سے کم وقت میں پہنچانا باغبانوں کیلئے ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہے اور خواب بھی ۔ حالیہ چند برسوں میں درپیش مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے کیونکہ سرینگر جموں شاہراہ کو کشادہ کرنے کے ودران شاہراہ کسی نہ کسی وجہ سے بند رہتی ہے جس نے کئی دنوں تک مال بردار گاڑیاں شاہراہ پر پھنس جاتی ہیں اور ان میں لاکھوں کروڑوں روپے مالیت کا میوہ سڑ جاتا ہے جس سے کاشکاروں کو شدید مالی نقصان پہنچ جاتا ہے ۔
چیری ایک نازک میوہ ہے جس کی شلف لائف بہت کم ہے ‘ یہ میوہ جلد خراب ہو جاتا ہے لیکن اگر ٹرین کے ذریعے اسے ممبئی سے ملک کے دوسرے حصوں میں بھیجنے کی کوشش کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ کشمیر کیلئے ایک بڑی کوخوش خبری ہے ۔
سرینگر سے ممبئی تک کا راستہ تقریباً ۲۰۰۰ کلومیٹر طویل ہے اور ریلوے حکام کاکہنا ہے کہ ۳ جون کو چیری لے کر روانہ ہونے والی ٹرین محض ۳۰ گھنٹوں میں ممبئی کے باندرا اسٹیشن پر پہنچ جائیگی ۔اس طرح تازہ چیری ملک کے بازاروں میں اپنی اصل حالت میںپہنچ جائیگی اور اس سے لوگوں کو تازہ پھل دستیاب ہوں گے جس سے اس کی مانگ میں اضافہ ہو جائیگا اور اس کے کاشتکاروں کی مالی حالت بھی بہتر ہو جائیگی ۔
شمالی ریلوے کے افسر کے مطابق اس پیش رفت سے کشمیر کے باغبانوں کو نئے بازاردستیاب ہوں گے بلکہ جس سے مقامی معیشت مضبوط ہوجائیگی۔اس کے علاوہ کشمیر کے میوہ جات ملک کے مارکیٹوں میں مقابلہ بازی کو بڑھائیں گے ۔ ریلوے کے ذریعے سامان‘چاہے جس کی نوعیت کچھ بھی ہو ‘کی نقل و حمل بہت سے اقتصادی فوائد فراہم کرتی ہے۔سامان کم لاگت پر بڑی حفاظت کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے‘وہ بھی کم وقت میں ۔اس طرح یہ ایک بڑی پیش رفت ہے جس سے کشمیر کو معاشی فائدے حاصل ہو سکتے ہیں ۔
کشمیر میں ٹرین کا انتظار اب کئی برسوں سے کیا دہائیوں سے کیا جارہاہے ۔ یہ خواب اب پورا ہونے جارہا ہے اور وہ دن دور نہیں بلکہ کشمیر کو ریل کے ذریعے کنیا کماری سے جوڑ دیا جائیگا ۔امسال ۱۹؍ اپریل کو وزیر اعظم ‘ نریندر مودی کٹرا سے کشمیر تک ریل (وندے بھارت) کو ہری جھنڈی دکھانے والے تھے ‘ لیکن خراب موسمی حالات کی وجہ سے انہیں یہ دورہ ملتوی کرنا پڑا ۔ اس کے بعد پہلگام میں دہشت گردوں کے ہاتھوں ۲۶ معصوم لوگوں کی ہلاکت نے صورتحال کو یکسر بدل دیا اور حکومت کی ساری توجہ اس حملے سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے میں لگی ۔
اس حملے کے بعد جب کم و بیش کم ہفتے تک سرینگر کے علاوہ کچھ دوسرے شہروں میں ہوائی جہاز کی پروازوں پر روک لگ گئی تو ٹرین کی اہمیت ایک بار پھر اجاگر ہو ئی ۔ اس سے پہلے رام بن میں جب مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے سڑک کا ایک حصہ مکمل طور پر ڈھہ گیا اور سرینگر جموں شاہرہ ٹریفک کی نقل و حمل کیلئے بند کر دی گئی تو اس وقت بھی ایک ہی سوال کیا جارہا تھا کہ کٹرا سے کشمیر تک ریل کب شروع ہو جائیگی ۔
۳ جون کو ٹرین میں چیری روانہ کرنا ایک بڑی پیش رفت ہے جو کشمیر کو کنیاکماری سے ریل کے ذریعے جوڑنے کے خواب کو حقیقت کے مزید قریب کر دے گا اور جلد ہی وہ دن بھی دور وہ جائیگاجب سرینگر سے ٹرین مسافروں کو لے کر ملک کے کسی بھی حصے میں پہنچا دے گی ۔
اس ضمن میں مرکزی حکومت نے پہلے ہی جموں میں ایک ڈویڑن قائم کیا ہے، جبکہ اودھمپور اور جموں ریلوے اسٹیشنوں پر کام جاری ہے تاکہ انہیں ماتا وشنو دیوی کٹرا اسٹیشن کے ساتھ بڑے اسٹیشنوں کے طور پر ترقی دی جا سکے۔حکام کے مطابق کٹرا سے کشمیر کیلئے دو وندے بھارت ٹرینیں شروع کی جائیں گی، جب کہ خدمات بعد میں اس سال اسٹیشن کے تیار ہونے پر جموں منتقل ہو جائیں گی۔
ٹرین کے ذریعے چیری کو ممبئی بھیجنا ایک اچھی شروعات ہے اور اس کامیاب کوشش کے بعد کشمیر میں پیدا ہونے والے دوسرے میوہ جات ‘ جن کی ملک بھر میں مانگ ہے‘ بھی مال بردار ٹرین کے ذریعے ملک کے دوسرے حصوں میں بھیجے جا سکتے ہیں اور یوں ایک اور سفر شروع ہو جائیگا … ایک میٹھا سفر۔