چلئے صاحب انتخابات… جموں کشمیر میںا سمبلی انتخابات اپنی تکمیل کو پہنچ رہے ہیں… آئندہ کچھ ایک دنوں میں یہ عمل مکمل ہو جائیگا اور… اور ہم نادان ہیں جو اب بھی اس بات کا انتظار کررہے ہیں… جو اب بھی اس بات کے منتظر ہیں کہ کانگریس کب جموں میں اپنی انتخابی مہم شروع کرے گی… دن گزرگئے …ہفتے بھی اور اب مہینے بھی اور کم بخت ہمارایہ انتظار جو ابھی ختم ہی نہیں ہورہا ہے… بالکل بھی نہیں ہو رہا ہے…ایک آدھ دن پہلے ہم نے یہ خوشخبر سنی تھی کہ… کہ راہل گاندھی اور ان کے ہمشیرہ جموں میں انتخابی جلسے کریں گے… لیکن… لیکن ایسی ہماری قسمت کہاں…دونوں بھائی بہن کی جموں آمد منسوخ کی گئی … کیوں کی گئی ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں … ایسا نہیں ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم بالکل بھی نہیں ہے کہ صرف ہم ہی جموں میں کانگریس کی انتخابی مہم کا انتظار کرتے رہے… ایسا نہیں ہے ۔ اپنے گورے گورے بانکے چھورے ‘عمرعبداللہ کو بھی انتظار تھا… اور انتظار سے تھک ہار کر ان کا پیمانۂ صبر لبریز ہو گیا اور… اور انہوں نے کہہ ہی ڈالا… یہ کہہ ڈالا کہ کانگریس کو جموں پر توجہ دینی چاہئے… لیکن… لیکن ان کی بات بھی کوئی اثر نہ کر سکی اور… اور راہل یا ان کی بہن جموں نہیں آئے … کیوں نہیں آئے ہم نہیں جانتے ہیں… باکل بھی نہیں جانتے ہیں… ہاں اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں… یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کا جموں نہ آنے کی دو ہی وجوہات ہو سکتی ہیں اول یا تو انہیں اپنی جیت کا پختہ یقین ہے …اس لئے انہیں جموں میں انتخابی مہم چلانے کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہو ئی… یا پھر انہیں بی جے پی کے ہاتھوں شکست کا اس قدر یقین ہے کہ انہیں لگا کہ جموں آنا یا نہ آنا ایک ہی بات ہے… سو انہوں نے جموں نہ آنے پر اکتفا کیا … اب حقیقت کیا ہے‘ اصل بات کیا ہے یہ تو صاحب ہم نہیں جانتے ہیں… لیکن… لیکن کہنے والوں کاکہنا ہے کہ بی جے پی نے جموں ‘ کانگریس کو پلیٹ پر سجا کر پیش کیا تھا… لیکن…لیکن ہاتھ نے اس پلیٹ کو ہاتھ تک نہیں لگایا … بالکل بھی نہیں لگایا …کیوں نہیں لگایا یہ تو صاحب ہم نہیں جانتے ہیں… لیکن… لیکن ایک بات جو ہم جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ کہیں کانگریس کی یہ تساہل پسندی نیشنل کانفرنس کو بی جے پی کی گود میں نہ بٹھا دے۔ ہے نا؟