بشنا/28 ستمبر
کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو نشانہ بناتے ہوئے ہفتہ کو کہا کہ ایک لیفٹیننٹ گورنر ہے جو باہرکا ہے پوری طرح سے اپنی مرضی سے حکومت کر رہا ہے۔
پرینکا گاندھی نے آج یہاں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم سچ کو کیوں نہیں سمجھ پا رہے ہیں؟ ”آپ کی ریاست کا درجہ محض بات چیت سے حاصل نہیں ہوگا۔ یہ آپ کا حق تھا اور اس کے ذریعے آپ کو بہت سی چیزیں ملتی تھیں۔ روزگار کا حق، چھوٹے کاروباروں کو مضبوط کرنے کا حق…. یہ سب آپ سے چھین لیا گیا ہے“۔
کانگریسی لیڈر نے کہا”ایک ایل جی ہے جو پورا اپنی منمانی سے راج کر رہے ہیں۔ لوٹ مار اور ریموٹ کنٹرول کا راج قائم کیا گیا ہے۔ آپ کی زمین بڑے صنعت کاروں کے لئے ’لینڈ بینک‘ بن رہی ہے۔ آپ کچھ بھی نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ آپ کی اپنی حکومت نہیں ہے“۔
پرینکا نے مزید کہا کہ ایل جی ایک بیرونی شخص ہیں اور جو بھی پالیسیاں بنائی جارہی ہیں وہ بیرونی لوگوں کے لئے بنائی جارہی ہیں۔
خاتون کانگریس لیڈر نے کہا”450 منرل بلاکس میں سے 200 بلاکس بیرونی لوگوں کو دیئے گئے ہیں۔ آج ملک میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے۔ جموں و کشمیر میں 65 فیصد سرکاری عہدے خالی ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے دوران ہم پورے ملک میں گئے۔ ہم نے جہاں بھی پوچھا کہ کس کو روزگار ملا ہے، ہزاروں کی بھیڑ میں ایک ہاتھ بھی نہیں اٹھایا گیا“۔
پرینکا نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے دور کو بھی یاد کیا، جب وہ اپنے بھائی اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کے ساتھ ان کے قتل سے چار پانچ دن پہلے کشمیر گئیں تھیں۔
انہوں نے کہا”آپ نہیں جانتے ہوں گے کہ میری دادی اندرا جی کے قتل سے چار پانچ دن پہلے، ہم گھر پر بیٹھے تھے، میں 12 سال کی تھی، راہل 14 سال کا تھا۔ اچانک دادی نے کہا، مجھے کشمیر جانے کا دل کرتا ہے، میں خزاں میں گرنے والے چنار کے درختوں کو دیکھنا چاہتی ہوں۔ اس لیے ہم دونوں بچے تھے اور اپنی دادی کے ساتھ جا کر بہت خوش تھے۔ وہ ہمیں کشمیر لے آئیں۔ پہلی بار، وہ مجھے کھیر بھوانی کے مندر میں لے گئیں…. پھر ہم دہلی آئے اور تین چار دن بعد ان کا قتل کر دیا گیا اور وہ شہید ہو گئیں۔ اور اس کے بعد سے، جب بھی میں سری نگر جاتی ہوں، تو کھیر بھوانی ماتا سے ضرور ملتی ہوں اور اپنی دادی کو یاد کرتی ہوں“۔
پرینکانے کہا”قدرت نے آپ کو سب کچھ دیا ہے، خوبصورتی، وسائل۔ دنیا کی فطرت یہ ہے کہ جب کسی کے پاس سب کچھ ہوتا ہے تو جس کے ارادے درست نہیں ہوتے وہ اسے چھیننے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک طرح سے بی جے پی رہنماو¿ں نے جموں و کشمیر کو اپنی سیاسی شطرنج کا مہرہ بنا لیا ہے۔ پالیسیاں یہاں کےلئے نہیں بنائی جاتی ہیں، جو پالیسیاں آپ کے لئے بنائی جاتی ہیں وہ سیاست کرنے کے لئے بنائی جاتی ہیں“۔
اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 18 ستمبر کو ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ دوسرے مرحلے میں 25 ستمبر کو چھ اضلاع گاندربل، بڈگام، سرینگر اور جموں خطوں راجوری، ریاسی اور پونچھ میں ووٹ ڈالے گئے تھے۔تیسرے اور آخری مرحلے کی پولنگ یکم اکتوبر کو ہوگی جبکہ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔
مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دس سال کے وقفے کے بعد اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلے انتخابات ہیں۔ (ایجنسیاں)