سرینگر/۲۴ستمبر
حاجی بل کاکا پورہ کے رہنے والے بلال احمد کچھے ولد غلام نبی کچھے کی کل رات جی ایم سی جموں میں دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی۔ کچھے پر الزام تھا کہ وہ ’پلوامہ حملے‘ کا حصہ تھے، جس میں 2019 میں سی آر پی ایف کے کم از کم 40 جوان مارے گئے تھے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا ”لیتھ پورہ حملے کے ایک ملزم کی دل کا دورہ پڑنے سے جموں اسپتال میں موت ہو گئی۔ حاجی بل کاکا پورہ کے رہائشی بلال احمد کچھے ولد غلام نبی کچھے کا گزشتہ رات جی ایم سی جموں میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا“۔
ذرائع نے بتایا کہ کچھے کو ضلع جیل کشتواڑ سے جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ 17 ستمبر 2024 سے زیر علاج تھے۔انہوں نے بتایا کہ وہ 5 جولائی 2020 سے کشتواڑ جیل میں تھا۔
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے 25 اگست 2020 کو کچھے اور 18 دیگر ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی۔ وہ اس معاملے میں گرفتار سات ملزمین میں شامل تھا۔
اس نے اور دیگر ملزمین شاکر بشیر، انشا جان اور پیر طارق احمد شاہ نے لاجسٹکس فراہم کی تھی اور جیش محمد کے دہشت گردوں کو ان کے گھروں میں پناہ دی تھی۔
یہ چارج شیٹ رنبیر پینل کوڈ، آرمز ایکٹ، غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، غیر ملکی ایکٹ اور جموں و کشمیر پبلک پراپرٹی (نقصانات کی روک تھام) ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت دائر کی گئی تھی۔
دہشت گردانہ حملے میں ملوث تین پاکستانیوں سمیت چھ دہشت گرد الگ الگ مقابلوں میں مارے گئے تھے جبکہ جیش محمد کے بانی مسعود اظہر سمیت چھ دیگر اب بھی مفرور ہیں۔
این آئی اے کے مطابق پلوامہ حملہ دہشت گرد تنظیم کی پاکستان میں مقیم قیادت کی سوچی سمجھی مجرمانہ سازش کا نتیجہ تھا۔
این آئی اے نے کہا کہ جیش محمد کے رہنما اپنے کارکنوں کو دھماکہ خیز مواد اور دیگر دہشت گردی کے ہتھکنڈوں کی تربیت حاصل کرنے کے لئے افغانستان میں القاعدہ- طالبان ، جیش محمد اور حقانی – جیش محمد کے کیمپوں میں بھیج رہے ہیں۔