سرینگر//
جموں کشمیر میں ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد منعقد والے تین مرحلوں پر محیط اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے اسٹیج تیار ہے ۔
ان انتخابات کے پہلے مرحلے میں کل ۹۰نشستوں میں سے۷؍اضلاع پر پھیلی۲۴نشستوں کی پولنگ ۱۸ستمبر یعنی بدھ کے روز صبح۷بجے سے شروع ہو کر شام کے۶بجے اختتام پذیر ہوگی۔
۲۰۱۹میں دفعہ ۳۷۰کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو یونین ٹریٹریوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد یہ جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والے پہلے اسمبلی انتخابات ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اس بار کوئی بائیکاٹ کال نہ ہونے کی صورت میں ان انتخابات میں اچھے ووٹر ٹرن آئوٹ کی توقع ہے ۔
جہاں تک انتخابی مہم کا تعلق ہے تو گذشتہ زائد از تین دہائیوں میں پہلی بار امید واروں نے بغیر کسی خوف وہراس کے ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے مہمیں چلائیں جو بعض علاقوں میں دیر رات تک بھی جاری رہیں۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے قصبہ ترال سے تعلق رکھنے والے۴۵سالہ نثار احمد کا کہنا ہے’’الیکشن بائیکاٹ نے ہمیں سیاسی طور پر بے اختیار کر دیا لیکن میں اب بدھ کو اپنا ووٹ ڈالوں گا تاکہ ہم جموں وکشمیر میں اپنی سرکار بنا سکیں‘‘۔انہوں نے کہا’’حکومت کمزور ہوسکتی ہے لیکن ہمیں کہیں سے شروع کرنا ہے ‘‘۔
جموںکشمیر میں گذشتہ اسمبلی انتخابات سال۲۰۱۴میں منعقد ہوئے تھے جن کے بعد بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت معرض وجود میں آئی تھی جو بعد ازاں بی جے پی کی طرف سے حمایت واپس لینے کے نتیجے میں سال ۲۰۱۸میں زمین بوس ہوئی تھی۔
جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے کل۲۳لاکھ۲۷ہزار۵سو۸۰رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے اہل ہیں جن میں سے۱۱لاکھ۷۶ ہزار۴سو۶۲مرد اور۱۱لاکھ۵۱ہزار ۵۸خواتین رائے دہندگان ہیں۔اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کل۲سو۱۹؍امید وار قسمت آزمائی کر رہے ہیں جن میں سے۴۰فیصد امید وار آزاد ہیں۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں جو نمایاں امید وار حصہ لے رہے ہیں ان میں سینئر کانگریس لیڈر غلام احمد میر،پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی، سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی،پی ڈی پی کے یوتھ لیڈر وحید پرہ،نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق رکن پارلیمان حسنین مسعودی، نیشنل کانفرنس کی سینئر لیڈر سکینہ یتو، بی جے پی لیڈر صوفی یوسف، جماعت اسلامی کے سابق رکن طلعت مجید، آزاد امید وار جی ایم سروری، بی جے پی کے سشری پریہار اور نیشنل کانفرنس کے سجاد کچلو شامل ہیں۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں کشمیر کی۱۶جبکہ جموں خطے کی۸سیٹوں کی پولنگ ہوگی۔گرچہ آزاد امید واروں کی اچھی تعداد میدان میں ہے تاہم کشمیر میں اصلی مقابلہ روایتی حریفوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے درمیان ہوگا جبکہ جموں خطے میں مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے ۔
انتخابات کے پہلے مرحلے کی۲۴نشستوں کی پولنگ کیلئے کل۳ہزار۲سو۷۶پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں جبکہ۱۴ ہزار اہلکاروں پر مشتمل پولنگ عملے کو ان مراکز پر تعینات کیا گیا ہے ۔
دریں اثنا حکام نے پُر امن اور صاف و شفاف پولنگ کو یقینی بنانے کیلئے وسیع تر انتظامات کئے ہیں۔حکام بڑے پیمانے کے ووٹر ٹرن آئوٹ اور پولنگ میں پہلی بار ووٹ ڈالنے والے ووٹروں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کیلئے بھی کوشاں ہے ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پولنگ کو پر امن طریقے سے انجام دینے کیلئے کثیر الجہتی سیکورٹی بند وبست کیا گیا ہے ۔