سرینگر/۷ستمبر
ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد اسمبلی انتخابات کا بگل بجنے کے بعد دیگر علاقائی و قومی جماعتوں کی طرح وادی کشمیر میں بی جے پی کی بھی سیاسی و انتخابی سرگرمیاں بام عروج پر ہیں اور یہ جماعت 18 ستمبر سے ہونے شروع ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کےلئے کمر بستہ ہے ۔
تین مرحلوں پر محیط اسمبلی انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے لئے پارٹی نے 14 حلقوں پر اپنے امید وار کھڑا کئے ہیں۔
بی جے پی کے جموں وکشمیر یونٹ کے میڈیا انچارج‘ سجاد یوسف نے یو این آئی کو بتایا”ہم کشمیر کے 47 اسمبلی حلقوں میں سے کم سے کم 24 حلقوں پر اپنے امید وار کھڑا کریں گے“۔انہوں نے کہا”تاہم اس سلسلے میں حتمی فہرست مرتب کی جا رہی ہے جس کو آنے والے کچھ دنوں کے اندر ہی منظر عام پر لایا جائے گا“۔
یوسف کا کہنا تھا کہ انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے لئے جن حلقوں کے لئے امید وار کھڑا کئے ہیں ان میں کوکرناگ (ایس ٹی)، اننت ناگ (مین)، اننت ناگ (ایسٹ)، اننت ناگ (ویسٹ)،بجبہاڑہ، شوپیاں، راج پورہ، پامپور، حبہ کدل،لالچوک،عید گاہ،چھانہ پورہ، چرار شریف اور خانصاحب شامل ہیں۔
میڈیا انچارج کے مطابق پہلے مرحلے کے لئے 8 جبکہ دوسرے مرحلے کے لئے 6 امید واروں کو میدان میں اتارا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے لئے ہر سیٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور پارٹی ہر سیٹ پر کامیاب ہونے کے لئے پُر امید ہے ۔
یوسف کا کہ تھا”جموںکشمیر میں گرچہ بی جے پی کی سرکار نہیں تھی لیکن گذشتہ پانچ برسوں کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی جی کی قیادت میں جو کام ہم نے یونین ٹریٹری کی تعمیر ترقی اور قیام امن کے لئے کئے ہیں یہاں کے لوگ ان سے باخبر ہیں“۔
کشمیر میڈیاانچارج نے کہا”ہم اپنے شاندار کار کردگیوں کے بدولت پُر امید ہیں کہ جموں وکشمیر کے لوگ اگلی سرکار بی جے پی کی ہی بنائیں گے “۔
سیاسی مبصرین کے مطابق بی جے پی کا کشمیر کے مقابلے میں جموں خطے میں زیادہ اثر ونفوذ ہے یہی وجہ ہے کہ پارٹی نے کشمیر میں ابھی تک کسی اسمبلی الیکشن میں کوئی سیٹ حاصل نہیں کی ہے جبکہ سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں جموں خطے میں واحد سب سے بڑی پارٹی کے طور ابھر کر سامنے آگئی۔تاہم دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد سال 2020 میں ہونے والے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) انتخابات میں وادی کشمیر کے سری نگر،پلوامہ اور کپوارہ اضلاع میں بی جے پی کے امید واروں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے جس نے پارٹی کے اسمبلی انتخابات میں کامیابیاں حاصل کرنے کے لئے حوصلے بلند کئے ۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ پہاڑی کمیونٹی کو ریزرویشن دینے کے پیش نظر بی جے پی کے لیڈر پُر امید ہیں کہ اس کمیونٹی کے لوگ اسی جماعت کے امید واروں کو ووٹ دیں گے ۔ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کشمیر میں ایک منظم پلان کے تحت مخصوص سیٹوں پر اپنے امید وار کھڑا کر رہی ہے جس سے لگتا ہے کہ اس بار وہ کھاتہ کھولنے میں کامیاب ہوگی۔
سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے کشمیر کی زائد از 30 سیٹوں پر اپنے امید وار کھڑا کئے تھے لیکن ان میں سے ایک امید وار کو بھی کامیابی نصیب نہیں ہوئی جبکہ یہ جماعت جموں خطے کی 33 سیٹوں میں سے 25 سیٹوں پر کامیاب ہوئی۔
بعد ازاں بی جی پی نے پی ڈی پی کے ساتھ الائنس کرکے حکومت بنائی لیکن یہ اتحاد سال 2018 میں پاش پاش ہوا اور اس کے بعد سال 2019 میں مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کو بھی دو یونین ٹریٹریوں میں منقسم کر دیا۔
جموں و کشمیر کی اسمبلی پہلے 87 سیٹوں پر مشتمل تھی لیکن سال 2023 میں اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی کے بعد اس میں تین سیٹوں کا اضافہ کیا گیا جس سے سیٹوں کی کل تعداد 90 ہوگئی جن میں سے 47 کشمیر میں جبکہ 43 جموں خطے میں ہیں۔