کشتواڑ/جموں//
ایک چرواہے محمد صدیق اپنے آبائی ضلع کٹھوعہ میں بھیڑ بکریوں کے جھنڈ کے ساتھ کشتواڑ کے اونچے گھاس کے میدانوں سے اپنے آبائی ضلع کٹھوعہ واپس جا رہے ہیں۔
صدیق کی طرح، چرواہے بکروال برادری کے بہت سے لوگ جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے طے شدہ موسمی ہجرت سے دو مہینے پہلے سفر کر رہے ہیں، جو ۲۰۱۹ میں آئین کی دفعہ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد پہلی بار ہو رہا ہے۔
گوجر اور بکروال خاندان موسم گرما کے آغاز میں ہریالی چراگاہوں کی تلاش میں اپنے مویشیوں کے ساتھ جموں و کشمیر کے بالائی علاقوں میں ہجرت کرتے ہیں اور سردیوں سے پہلے میدانی علاقوں میں چراگاہوں میں واپس چلے آتے ہیں۔
صدیق نے دور دراز دچھن علاقے سے کشتواڑ شہر کے چوگام میدان پہنچنے پر پی ٹی آئی کو بتایا’’ہم اپنا ووٹ ڈالنے کیلئے اس موسم کی شروعات میں گھر لوٹ رہے ہیں۔ ہم بنیادی طور پر کٹھوعہ ضلع کے رہنے والے ہیں اور ہر سال اپریل میں اپنے مویشیوں کو چرانے کے لیے کشتواڑ آتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ درجنوں دیگر خاندان بھی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے قبل از وقت واپس آ رہے ہیں۔
جموں کشمیر میں۱۸ستمبر‘۲۵ ستمبر اور یکم اکتوبر کو تین مرحلوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ووٹوں کی گنتی ۸ ؍اکتوبر کو ہوگی۔
ضلع کٹھوعہ کے چھ اسمبلی حلقوں کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے اضلاع کپواڑہ، بارہمولہ اور بانڈی پورہ کی۳۴دیگر نشستوں اور جموں خطے کے اودھم پور، سانبا اور جموں اضلاع میں آخری مرحلے میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
صدیق نے کہا’’ہم ایک ایسے امیدوار کو ووٹ دیں گے جو ہماری دیکھ بھال کر سکے، خاص طور پر ہماری دو سالہ ہجرت کے دوران‘‘۔
ایک اور چرواہے محمد شفیع نے اس بات پر زور دیا کہ ہر ایک کو ایک مقبول حکومت بنانے کیلئے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا’’ہم چاہتے ہیں کہ ایک اچھی پارٹی جیتے اور حکومت تشکیل دے تاکہ عوامی مسائل کو حل کیا جا سکے‘‘۔انہوں نے اعلی ٰ سطح پر اپنی برادری کے تمام افراد پر زور دیا کہ وہ ووٹ ڈالنے کا موقع ضائع نہ کریں۔
جموں و کشمیر میں آخری اسمبلی انتخابات۲۰۱۴میں ہوئے تھے۔۵؍اگست۲۰۱۹ کو مرکزی حکومت نے آرٹیکل ۳۷۰کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا۔
گزشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ جلد از جلد بحال کرنے اور۳۰ستمبر۲۰۲۴ تک اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت دی تھی۔
بکروال برادری سے تعلق رکھنے والے عبدالقیوم طویل انتظار کے بعد ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے پرجوش تھے۔ان کاکہنا تھا’’ہماری کمیونٹی کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ تعلیمی، معاشی اور سماجی طور پر ہم معاشرے کے دیگر طبقوں کے مقابلے میں پسماندہ ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ نئی حکومت ہماری ترقی پر توجہ دے گی‘‘۔
حالیہ لوک سبھا انتخابات کے دوران سینکڑوں گجر اور بکروال اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے لئے جڑواں اضلاع راجوری اور پونچھ میں اپنے پولنگ اسٹیشنوں تک طویل فاصلے تک پیدل چل کر پہنچے تھے۔
انتخابی بیداری کو فروغ دینے اور آئندہ انتخابات میں لوگوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کی کوشش میں الیکشن کمیشن کے منظم ووٹرز ایجوکیشن اینڈ الیکٹورل پارٹنرشپ (ایس وی ای ای پی) پروگرام کے تحت پورے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ایک بڑے پیمانے پر مہم چل رہی ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ضلعی الیکشن افسروں کی نگرانی میں ہر روز درجنوں سویپ پروگرام شروع کیے جارہے ہیں جن میں تمام طبقوں ، خاص طور پر پہلی بار رائے دہندگان پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔