بیشتر جماعتوں … کشمیر کی بیشترسیاسی جماعتوں کو اللہ میاں کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ… کہ ان میں سے کسی ایک کو بھی افرادی قوت کا نقصان اٹھانا نہیں پڑ رہا ہے… بالکل بھی نہیں پڑ رہا ہے… عام طور پر ایسا نہیں ہوتا ہے … اور الیکشن کے دوران کسی ایک جماعت میں داخل ہونے کا رجحان ہو تا ہے… ایسی جماعت جس کے جیتنے اور حکومت بنانے کے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ امکانات ہو تے ہیں… لیکن کشمیر میں ایسا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ یہاں ہر کسی جماعت سے انخلاء ہو رہا ہے اور… اور اس میں لوگ شامل بھی ہو تے ہیں… جتنی تعداد میں لوگ باہر آتے ہیں اتنی ہی تعداد میں داخل بھی ہو تے ہیں… کوئی پی ڈی پی سے نکل کر کانگریس میں داخل ہو تا ہے اور… اور کانگریس سے نکل کر وہ این سی میں پناہ لیتا ہے…پی ڈی پی سے نکلنا والوں کیلئے اس جیسی بدترین دوسری جماعت کوئی نہیںہے اور… اور اس میں داخل ہونے والوں کیلئے پی ڈی پی جیسی بہترین جماعت ارض کشمیر میں موجود نہیں ہے… ایسے ہی خیالات کا اظہار کانگریس ‘ اپنی پارٹی ‘ ڈے پی اے پی جیسی جماعتوں میں آنے اور جانے والے کرتے ہیں… اس طرح اگر کسی جماعت سے دس لوگ نکل رہے ہیں تو… تو اتنی تعداد میں لوگ اس میں شامل بھی ہو تے ہیں… نکلنے والے ٹکٹ نہ ملنے پر ناامید ہو کر نکلتے ہیں اور… اور داخل ہونے والے ٹکٹ حاصل ہونے کی امید میں داخل ہو رہے ہیں… جانے والے اور نہ آنے والے کے پاس دوسری کوئی وجہ ہے… بالکل بھی نہیں ہے… جانے والے کیلئے پارٹی کے نظریات اور خیالات ایک دم سے غیر متعلقہ بن جاتے ہیں اور… اور آنے والے کیلئے اس پارٹی کی خیالات اور نظر یات اچانک متعلقہ بن جاتے ہیں۔ہمیں جانے والوں اور نہ آنے والوں کے جانے اور آنے ‘نکلنے اور داخل ہونے پر کوئی اعتراض ہے… اور بالکل بھی نہیں ہے … اس لئے نہیںہے کہ الیکشن ہو رہے ہیں اور… اور الیکشن آنے جانے کا سیزن ہو تا ہے… اس سیزن میں کئی ایک کی آنے اور جانے سے ہی بات بن جاتی ہے…اب کس کی بات بن جاتی ہے اور… اور کس کی نہیں یہ تو ہم نہیں جانتے ہیں کہ… کہ اگر ہم کچھ جانتے ہیں کہ آنے جانے سے کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو افرادی قوت کا نقصان نہیں ہو رہا ہے… بالکل بھی نہیں ہو رہا ہے…لیکن کیا ساکھ کا نقصان ہو رہا ہے؟جواب ہم بھی جانتے ہیں اور آپ بھی۔ ہے نا؟