جمعرات, مئی 15, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

بدقسمت قوم کے سودا گر سیاستدان

حصول اقتدار کیلئے ضمیر تک کا سودا کرسکتے ہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-09-03
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

منشیات کا بڑھتا استعمال

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

الیکشن کا بگل بجا تو کسی حد تک ابتداء میں مطلع صاف اور اطمینان بخش بھی دکھائی دے رہا تھا لیکن جوں جوں دن گذرتے گئے، اشوز، فروعی، حساس ،نزاعی، سیاسی اور غیر سیاسی معاملات اُبھارے جاتے رہے توں توں مطلع ابر آلود ہوتا گیا۔ اب یہ محسوس کیاجارہاہے کہ نہ صرف دولت کا ہی سہارا لیاجارہا ہے بلکہ وفاداریوں کی خرید وفروخت بھی ہورہی ہے، پارٹیاں اپنی کمزوریوں اور اپنے فطری اور سیاسی موقف کے حوالہ سے دوسروںکو نشانہ بنانے کیلئے اپنے لیکن منسو ب دوسروں سے اختراعی بے ہودہ اور شرمناک کے ساتھ ساتھDivisiveنریٹو اور راستے اختیار کرکے جموں وکشمیر میں نئے طرز کے شعلوں کو بھڑکانے کے اپنے مشن پر ہیں۔
رائے دہندگان کو انتشار میں مبتلا کرکے انہیں ذہنی طور سے اُلجھنوں اور خلفشار کے راستوں پر ڈالنے کیلئے کچھ ایسے راستے اختیار کئے جارہے ہیں جو اگر کامیاب رہے تو جموںوکشمیر ایک پھر ان دوسری قوتوں کیلئے اپنے سیاسی اہداف کی تکمیل کیلئے میدان ہموار ہوتا جائے گا جو ماضی میںکشمیر کی صحت سلامتی اور بقاء کے ساتھ ہلاکت خیز کھلواڑ کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔ اس حوالہ سے دیکھاجائے تو چناب خطے میںجس الیکٹورل منظرنامہ کو دانستہ طور سے پیدا کیاجارہاہے وہ پرتشویش ہے جبکہ آبادی کے مختلف طبقوں کی آپسی رواداری اور یکجہتی کیلئے آنے والے دنوں میں سم قاتل ثابت ہوسکتا ہے۔
کسی پارٹی کیلئے ٹھاکر قبیلے سے وابستگی ایک جرم ٹھہرایا جارہاہے۔ لہٰذا اپنے برہمن اُمیدوار کی الیکشن میںکامیابی کو کچھ روح عطاکرنے کیلئے برہمن اور ٹھاکر کا اشو پیدا کیاجارہاہے۔ اس خطے میں نئے بجلی پروجیکٹوں کی جانب سے ایک مخصوص سیاسی جماعت کے اُمیدواروں کی کامیابی کیلئے افرادی قوت اور وسائل میدان میںجھونک دیئے جانے اور پروجیکٹوں کی تعمیر کے پہلے روز سے کام پر لگاتے جارہے ورکروں کے مقامی اور غیر مقامی افراد کی تعداد میں شرح تناسب کی بات کرنے والوں کو مجرم اور غدار کے طور پیش کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے، اس حوالہ سے کچھ ایک اُمیدواروں کی تقریر وں اور خیالات کو کانٹ چھانٹ کر عوام میںپیش کرکے ایک فساد کو دانستہ اور شعوری طور سے برپا کرنے کی سعی کی جارہی ہے۔
اسی سے مشابہت طریقہ کار، معاملات کو پیش کرنے، سیاق وسباق سے ہٹ کرباتوں کو منسوب کرنے کے معاملات کم و بیش پورے جموں خطے کے حوالہ سے سامنے آرہے ہیں، مقصد بادی النظرمیں یہی ہے کہ اپنے اندر کی کمزوریوں اور خانہ جنگی جس کا تعلق منڈیٹ کی بقول محروم یا متاثرہ عہدیداروں کے غلط اور اقربا نوازی سے عبارت تقسیم سے بتایاجاتا ہے پر عوام کی توجہ ہٹاجاسکے۔ پارٹی سے وابستہ بہت پرانے عہدیدار دھڑا دھڑ مستعفی ہورہے ہیں جبکہ ایک سابق خاتون لیڈر جو مخلوط وزارت میںوزیر کے عہدے پر براجماں رہی ہے کے شوہرکو منڈیٹ دینے کے پارٹی کے فیصلے کو یہ کہکر چیلنج کیاجارہاہے کہ وہ کروڑوں کے کورپشن میںملوث رہا ہے۔
جموں کے الیکشن منظرنامہ سے باہر نکل کر کشمیرکے الیکشن منظرنامہ پر محض سرسری نگاہ ڈالی جائے تو یہ منظرنامہ بھی دھندلا ہوتا جارہاہے، جن اُمیدواروں کی کامیابی کے امکانات دکھائی دیتے رہے ہیں انہیں دھول چاٹنے اور چٹانے کیلئے مختلف کرداروں کو میدان میں اُتارا جارہا ہے، زائد از ۳۰؍ سالہ ہلاکت خیزی، جبروقہر، جذبات اور احساسات کااستحصال اور ہر سو تباہی کی سرپرستی اور معاونتی کرداروں جن کے خلاف مرکزی سطح پرتادیبی کارروائیاں اور اقدامات پچھلے پانچ سالوں سے جاری ہیں کے تئیں اچانک جذبہ ہمدردی اور سیاسی منافقت کے حوالہ سے شفقت کی قئے کی جارہی ہے۔
بلی تھیلے سے باہر آگئی کے مصداق ایک پارٹی کے حالیہ پارلیمانی الیکشن کے شکست خوردہ اُمیدوار کا یہ فرمان سنائی دے رہا ہے کہ اگر اُس جماعت سے وابستہ قیادت نے ان کی پارٹی اور پارٹی صدر محبوبہ مفتی سے رابطہ کیا ہوتا تو پارٹی کا منڈیٹ ان کے اُمیدواروں کے حق میں اجراء کیاجاتا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ماضی میں اس پارٹی کے اُمیدوار اس مخصوص پارٹی کی الیٹورل میدان میں حمایت کے بل بوتے پر ہی کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں۔ لہٰذا ماضی کے حوالہ سے اس تاریخی حقائق میںممنوعہ جماعت کے تئیں ہمدردانہ جذبات شفقت اور دل لگی کا برملا اظہار باعث حریت نہیں۔
شمالی کشمیر کو روایتیوں سے چھین کر اور نئے چہروں میں تقسیم درتقسیم کرنے کیلئے ایک نئی شطرنج کی بساط بچھائی جارہی ہے۔ ایک ایسی پارٹی جس کا کل تک محض ایک نفری تک وجود تھا کو ایک بڑی علاقائی پارٹی کے طور پیش کرنے کا ڈرامہ رچایا جارہاہے اور اس ڈرامہ کو بظاہر ایک حقیقی روپ عطا کرنے کیلئے اِدھر اُدھر سے کچھ سیاسی اور کچھ غیر سیاسی چہروں کی شمولیت کا سٹیج فی الحال سجایاجارہا ہے اس سٹیج کو پہلی کامیابی عمرعبداللہ، سجاد غنی لون اور چند دوسروں کی شکست کے روپ میں حالیہ ایام میںمشاہدہ میں آئی ہے۔
عام تاثر یہ ہے اور دیابھی جارہاہے جبکہ دعویٰ بھی کیاجارہاہے کہ ٹیرر فنڈنگ میںملوث کسی بھی شخص کی رہائی ممکن نہیں ضمانت تو دور کی بات ہے۔ ٹیرر فنڈنگ معاملات میںملوث ایسے کئی افراد ہیں جو اب گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل بیرون جموں وکشمیر جیلوں میں ہیں۔ اگر کسی سیاسی مصلحت کے پیش نظر ان میںسے کسی کی ضمانت ہو بھی جاتی ہے تو عوامی حلقے یہ پیشگی سوال کررہے ہیں کہ باقی ملوثین بھی پھر ضمانت پررہائی کے اہل بن سکتے ہیں۔
مطلع کو دھندلا بنائے جانے کی سمت میں چنائو کمیشن کی جانب سے مختلف نوعیت کی خلاف ورزیوں کا کوئی سنجیدہ نوٹس نہیں لیاجارہاہے، الیکشن کے حوالہ سے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ نافذ العمل ہونے کے باوجود انتظامیہ بشمول پولیس میں اعلیٰ سطح پر آفیسروں کی تقرریوں اور تبادلوں کا سلسلہ جاری ہے، اور اب بغیر کسی معقول استدلال اور منطق کے ووٹوں کی گنتی کے لئے نئی تاریخ مقرر کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ حیران کن ہی نہیں بلکہ خدشات سے عبارت قراردیاجارہا ہے۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی اس تعلق سے اپنے خدشات اور ردعمل کو زبان دے چکی ہیں جبکہ چنائو کمیشن سے گنتی کی تاریخ تبدیل کرنے کے پیچھے وجہ اور مجبوری کیلئے وضاحت طلب کی جارہی ہے۔ کہاجارہاہے کہ چنائو کمیشن کا یہ فیصلہ ہڑبڑاہٹ کانتیجہ ہے تاکہ ہریانہ اسمبلی کے نتائج اثرانداز نہ ہونے پائیں!
الیکٹورل پراسیس کا حصہ دار بننا حلا ل ہے یا حرام یہ بحث ماضی کی ہے اور اس کو ماضی کے تعلق سے ایک ڈرائونا خواب سمجھ کر دفن کرنا چاہئے کیونکہ کشمیراب اُ س ماضی سے بہت دور نکل چکا ہے،آج کشمیر اور کشمیری عوام کو اپنے حال اور مستقبل کے حوالہ سے ایک محفوظ اور ثمرآور نریٹو کی ضرورت ہے، یہ نریٹو کشمیرنشین پارٹیاں آپس میں مل بیٹھ کر ہی مرتب کرسکتی ہیں لیکن بدقسمتی کہے یا المیہ یہ پارٹیاں آپس میں گتھم گتھا ہیں، محازآرائی سے قدم نہیں ہٹارہی ہیں۔ حصول اقتدار کیلئے وہ اپنے مافی ضمیر تک کا سودا کرنے کو فخر تصور کررہی ہیں اور سودا بازی کے ایسے بازار کے حصہ دار بن کر قوم کے حال، مستقبل، حقو ق اور مفادات کو ماضی کے مطلق العنان حکمران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فروخت کررہی ہیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

آناجا اُس کا بھی اور اِس کا بھی

Next Post

سب جانتے ہیں ہماری کرکٹ اس وقت زوال کا شکار ہے، وقار یونس

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

منشیات کا بڑھتا استعمال

2025-05-15
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
Next Post
شاہد آفریدی سے ہاتھ ملا کر بھارتی وزیر پسینے پسینے ہوگیا تھا، وقار یونس

سب جانتے ہیں ہماری کرکٹ اس وقت زوال کا شکار ہے، وقار یونس

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.