سرینگر//
سرینگر کی ایک عدالت نے انڈین سسٹم آف میڈیسن (آئی ایس ایم) کے ایک میڈیکل افسر کو بہروپیا بن کر دھوکہ دینے اور جعلی دستاویز کو حقیقی کے طور پر استعمال کرنے کے الزام میں مجرم قرار دیا۔
جموں کشمیر کے ضلع کپوارہ سے تعلق رکھنے والے میڈیکل افسر ‘ڈاکٹر ظہور احمد تانترے کو منگل کے روز دوسرے ایڈیشنل منصف اعتزاز احمد کی عدالت نے مجرم قرار دیا۔
عدالت نے مذکورہ ڈاکٹر کو کسی دوسرے شخص کے نام پرحق اطلاعات (آر ٹی آئی) ایکٹ کے تحت درخواست دائر کرنے اور اسے’حقیقی‘دستاویز کے طور پر استعمال کرنے میں قصور وار پایا۔
عدالت کے حکمنامے میں کہا گیا’’استغاثہ نے کیس کو کسی بھی معقول شک سے بالاتر ثابت کیا کہ ملزم نے مظفر احمد گنائی ہونے کا بہانہ کرکے ایک آر ٹی آئی درخواست دائر کی اور اس طرح جعلی دستاویز کا استعمال کرکے محکمہ آئی ایس ایم کے عہدیداروں کو دھوکہ دیا‘‘۔
حکمنامے میں کہا گیا’’اس طرح ملزم کو (رنبیر پینل کوڈ) آر پی سی کی دفعہ۴۱۹(روپ بدل کر دھوکہ دینے ) اور دفعہ ۴۷۱(روپ بدل کر دھوکہ دینے ) کے تحت قابل سزا جرائم کے لئے مجرم قرار دیا گیا ہے ‘‘۔
۳۰؍اکتوبر ۲۰۱۳کو اس وقت کے ڈائریکٹر آئی ایس ایم کی طرف سے ایک شکایت درج کروائی گئی تھی کہ میڈیکل افسر ڈاکٹر ظہور احمد تانترے کو بدتمیزی اور ہرا ساں کرنے کے جرم میں جموں خطے کے اودھم پور میں تبدیل کیا گیا تھا اور ملزم آر ٹی آئی کی درخواستیں دائر کرکے محکمے کے اہلکاروں کو ہرا ساں کر رہا تھا۔خط میں کہا گیا کہ ملزم مختلف نام استعمال کر رہا تھا تاکہ وہ محکمانہ انکوائری سے بچ سکے اور محکمے کے افسروں پر دبائو ڈال سکے ۔
ڈائریکٹر نے اپنے خط میں کہا کہ آئی ایس ایم محکمے کو ایک جیسی زبان والی آر ٹی آئی درخواستوں کا ایک سلسلہ موصول ہوا جو سرینگر میں ڈاکٹر تانترے کے مالک مکان کے بیٹے مظفر انور گنائی کے مختلف ناموں سے دائر کئے جار ہے تھے جس نے یہ درخواستیں دائر کرنے سے انکار کیا۔شکایت درج ہونے کے بعد اس ضمن میں پولیس اسٹیشن صدر میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی۔
تحقیقات کے دوران محکمہ آئی ایس ایم سے متعلقہ دستاویزات حاصل کئے گئے اور ان کو ماہرین کا نقطہ نظر جاننے کے لئے فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) بھیج دیا گیا۔
ایف ایس ایل نے جون۲۰۱۵میں اس بات کی تصدیق کی کہ ملزم بڑی چالاکی سے مختلف ناموں کا استعمال کرکے آر ٹی آئی درخواستیں دائر کرتا تھا تاکہ ڈائریکٹوریٹ آف آئی ایس ایم سے معلومات حاصل کی جا سکیں حالانکہ مذکورہ افراد کو ایسی کسی بھی معلومات کی ضرورت نہیں تھی۔
عدالت سال۲۰۱۹میں ملزم کے خلاف باقاعدہ فرد جرم عائد کیا۔