Pro
سرینگر/۳۱مئی
کشمیری پنڈتوں نے منگل کے روز کولگام میں ایک ہندو خاتون اسکول ٹیچر کی ہلاکت کے خلاف سرینگر سمیت وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں احتجاج درج کیا۔
احتجاجی محفوظ مقامات پر تعینات کرنے کے مطالبوں کو لے کر جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے ۔قاضی گنڈ میں احتجاجیوں کے دھرنے سے قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہوئی۔
سری نگر کے اندرا نگر علاقے میں احتجاج کے دوران ایک احتجاجی نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں محفوظ مقامات پر تعینات کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک ایسا نہیں کیا جائے گا تب تک ہم دھرنے پر بیٹھ جائیں گے ۔ان کا کہنا تھا”یہ ٹارگیٹ ہلاکتیں ہیں اور یہاں اقلیتی فرقے سے وابستہ لوگوں کو مارا جا رہا ہے “۔
احتجاجی نے کہا کہ یہاں کے اکثیرتی فرقے کو چاہئے کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے رہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک وفد حال ہی میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا صاحب سے بھی ملا اور ہم نے یہی گذارش کی کہ ہہمیں بچایا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کی جا رہی ہے ۔قاضی گنڈ میں احتجاجیوں نے دھرنا دیا اور وہ اپنے مطالبات کو لے کر جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے ۔
ان کے دھرنے سے قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہو کر رہ گئی۔
بتادیں کہ کولگام کے گوپال پورہ علاقے کے ایک ہائی اسکول میں منگل کی صبح مشتبہ جنگجو ¶ں نے رجنی بالا نامی ایک ہندو خاتون ٹیچر پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ان کی ہسپتال میں موت واقع ہوئی۔
قبل ازیں رواں ماہ کی۱۲تاریخ کو وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں نامعلوم بندوق برداروں نے راہل بٹ نامی ایک پنڈت سرکاری ملازم کو اپنے ہی دفتر میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا