نئی دہلی/۶
مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیانند رائے نے منگل کو کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کے غیر مستقل باشندوں کو بھی آئین میں درج تمام حقوق ملنے لگے ہیں۔
لوک سبھا میں رکن پارلیمان وویک ٹھاکر کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سماج کو دیے گئے فوائد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں وزیر مملکت رائے نے ابتدائی طور پر منسوخی سے پہلے کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔
رائے نے منگل کو لوک سبھا میں اپنے جواب میں کہا”آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پہلے، جموں و کشمیر کے سماج کے کچھ طبقوں بشمول مغربی پاکستانی پناہ گزینوں (ڈبلیو پی آرز) جو 1947 میں پاکستان کے مغربی پنجاب سے ہجرت کر گئے تھے اور ان کی اولادوں کو جموں و کشمیر کا غیر مستقل باشندہ سمجھا جاتا تھا اور انہیں ہندوستان کے آئین میں درج مکمل حقوق سے محروم رکھا گیا تھا“۔
اس کے نتیجے میں ان کے پاس جائیداد، ریاستی حکومت کی طرف سے روزگار اور جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور بلدیاتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق نہیں تھا۔ تاہم پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر (پی او جے کے) کے بے گھر افراد کو جموں و کشمیر کا مستقل باشندہ سمجھا جاتا ہے۔
رائے نے مزید کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ہندوستان کے آئین میں درج تمام حقوق اب ہر ایک کےلئے دستیاب ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا”جائیداد کے مالک ہونے کا حق، یو ٹی حکومت کے تحت روزگار اور جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور بلدیاتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے حق سمیت تمام حقوق اب اس وقت کے غیر مستقل رہائشیوں جیسے مغربی پاکستانی پناہ گزینوں، والمیکی برادری اور صفائی ملازمین کو ان کی اہلیت کی بنیاد پر دستیاب ہیں“۔
اگست 2019 میں مرکز نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا، جس نے سابق ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا اور اس خطے کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔