نئی دہلی//
عبدالرشید شیخ، جنہیں انجینئر رشید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نے آج بارہمولہ لوک سبھا حلقہ سے ممبر پارلیمنٹ کے طور پر حلف لے لیا۔
سرینگر سے ایم پی آغا سید روح اللہ مہدی، اننت ناگ سے ایم پی میاں الطاف، جموں سے ایم پی جگل کشور شرما، اور ایم پی ادھم پور سے ایم پی ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جون میں حلف لیا تھا اس کے ٹھیک دس دن بعد انجینئر رشید نے آج حلف لیا ہے۔
۵۶ سالہ سیاست دان، جو عسکریت پسندوں کی فنڈنگ کے الزامات کے تحت پانچ سال سے زیادہ عرصے سے دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں، کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ۲ جولائی کو دو گھنٹے کی حراستی پیرول پر رہائی دی تھی۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے حلف برداری کی تقریب میں انجینئر رشید کے اہل خانہ بشمول ان کے بیٹے اسرار رشید اور ابرار رشید، بیٹی، بیوی، بھائی خورشید احمد شیخ، اور کم از کم دو دیگر پارٹی ممبران کو حلف برداری تقریب میں شرکت کی اجازت دی تھی۔
رشید کی عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے ایک نمائندے نے نئی دہلی سے فون پر بتایا ’’حاضری درست شناختی کارڈ رکھنے والوں تک محدود تھی، فون اور انٹرنیٹ کے استعمال پر سخت پابندی تھی‘‘۔
ذرائع نے بتایا کہ منتخب رکن پارلیمنٹ نے رسمی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لوک سبھا اسپیکر کے چیمبر میں حلف لیا۔
حلف اٹھانے کیلئے رشید کو دو گھنٹے کی تحویل پیرول دی گئی تھی ، جس میں تہاڑ سے پارلیمنٹ تک کے سفر کا وقت شامل نہیں تھا۔
تقریب کے بعد، انجینئر رشید واپس جیل چلے گئے ۔ عدالت کے حکم کے مطابق انھیں میڈیا یا دیگر لوگوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انجینئر رشید نے بارہمولہ لوک سبھا الیکشن میں جے کے این سی کے عمر عبداللہ، جے کے پی سی کے سجاد غنی لون، اور جے کے پی ڈی پی کے فیاض احمد میر جیسے امیدواروں سے مقابلہ کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔