سرینگر//
ناساز موسمی صورتحال کے باعث وادی کشمیر کے بعض علاقوں میں چیری (گلاس) فصل کی پیدا وار میں کمی واقع ہونے کے بیچ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے کونسو گائوں کے باغوں میں تیار ہونے والی اٹلی چیری، جو بلیک ڈائمنڈ چیری کے نام سے بھی مشہور ہے ، کی مانگ ملک بھر میں آسمان چھو رہی ہے ۔
کونسو گائوں کے سہیل شبیر نامی ایک کاشتکار نے یو این آئی کو بتایا’’امسال بلیک ڈائمنڈ چیری کی کافی اچھی فصل تھی جس کی ملک بھر میں کافی مانگ ہے ‘‘۔
کانسو گائوں جو شوپیاں قصبے سے۸کلو میٹر دوری پر واقع ہے ، میں ان دنوں کسان چیری فصل درختوں سے اتارنے کے کام میں مصروف ہیں جن کو وہ ایک کلو وزنی ڈبوں میں پیک کرکے دہلی، ممبئی اور ملک کے دیگر حصوں کو بھیج رہے ہیں۔
سہیل شبیر نے کہا’’ہمارے ضلع میں اس سال اس فصل کے لئے موسم ساز گار رہا جو سال گذشتہ کے مقابلے میں اچھی فصل کا باعث بن گیا‘‘۔
کانسو میں کسان چیری کی دوسری اقسام جیسے مشری، ڈبل مشری وغیرہ کو بھی اگاتے ہیں لیکن اپنی شکل و صورت، رنگ اور ذائقے کے باعث بلیک ڈائمنڈ کی بات ہی کچھ اور ہے جس سے اس کی نہ صرف وادی میں بلکہ بیرون وادی بھی کافی مانگ ہے ۔
سہیل کا کہنا ہے کہ بلیک ڈائمنڈ چیری کا ایک کلو ڈھائی سو سے تین سو روپے میں باغ میں ہی فروخت کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا’’سال گذشتہ جس باغ مالک کو۲ہزار ڈبے چیری نکلے تھے امسال ۵سو ڈبے زیادہ نکلے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’بلیک ڈائمنڈ چیری باقی اقسام کے مقابلے میں سخت موسمی حالات میں بھی صحیح سالم رہتی ہے ۔انہوںنے کہا’’ہم مستقبل میں بلیک ڈائمنڈ چیری کے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں گے تاکہ آمدنی میں زیادہ اضافہ ہوسکے ‘‘۔
تاہم وسطی ضلع گاندر بل کے گٹلی باغ کے حکیم صنوبر خان کا کہنا ہے’’غیر موسمی بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے ہمارے علاقے میں چیری فصل کو اس سال کم سے کم۷۰ فیصد نقصان ہوا‘‘۔انہوں نے کہا کہ گاندربل میں کسان ابھی چیری کی ہائی برڈ قسم کو نہیں اگا رہے ہیں۔
صنوبر خان نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ وادی میں کسانوں کیلئے مخصوص فصل بیمہ اسکیم کو متعارف کرے ۔
دریں اثنا محکمہ باغبانی کے ڈائریکٹر ظہور احمد بٹ نے یو این آئی کوبتایا کہ وادی میں امسال چیری کی قریب۲۲ہزار میٹرک ٹن کی پیدا وار ہوئی ہے جو سال گذشتہ کی پیدا وار سے۲سو میٹرک ٹن زیادہ ہے ۔
بٹ نے کہا’’تاہم امسال بعض علاقوں میں غیر موسمی بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے چیری فصل کو نقصان ہوا ہے ‘‘۔ان کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر اس سال چیری کی فصل تسلی بخش تھی۔
ڈائریکٹر نے کہا کہ حکومت جموں وکشمیر فصل بیمہ اسکیم متعارف کر رہی ہے جس کو ممکنہ طور پر اسی سال عمل میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس سال چیری کی کچھ اقسام کی ملک بھر میں کافی مانگ ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں چار اقسام کے چیری پائے جاتے ہیں جن میں ڈبل، مشری، مخملی اور اٹلی شامل ہیں۔
طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ چیری کا پھل صحت و تندرستی کیلئے انتہائی مفید ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ یہ پھل دل اور بلڈ پریشر سمیت کورونا سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے اور انسان کو مختلف انفیکشنز سے بھی محفوظ رکھتا ہے ۔
چیری میں زنک، فولاد، پوٹاشیم، مینگنیز اور کاپر پایا جاتا ہے جو دل کی دھڑکن کو معمول پر رکھنے اور ہائی بلڈ پریشر کے کنٹرول میں مدد دیتے ہیں۔