سرینگر//
درگاہ حضرت بل کے سابق امام و خطیب ڈاکٹر کمال الدین فاروقی نے منگل کو کہا کہ انہوں نے درگاہ شریف کے منبر کو ہمیشہ امن و اتحاد کے پیغام کو عام کرنے کیلئے استعمال کیا۔
ڈاکٹر فاروقی نے کہا کہ جموںکشمیر وقف بورڈ کو مجھے ہٹانے کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔
ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروقی نے سری نگر میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
درگاہ حضرت بل کے سابق امام و خطیب نے کہا کہ گزشتہ ۳۵برسوں سے درگاہ حضرت بل سری نگر میں بطور امام و خطیب اپنے فرائض انجام دیتا رہا ۔
ڈاکٹر فاروقی نے کہاکہ ۲۰۱۸میں سید فاروقی کے انتقال کے بعد درگاہ حضرت بل میں امام و خطیب کی ذمہ داری سنبھال لی ۔ان کے مطابق’’ہمیشہ امن کی بات کی اور لوگوں کو بھی پر امن رہنے کی تلقین کی ‘‘۔
درگاہ حضرت بل کے سابق امام و خطیب نے کہا’’جب میں نے جمعتہ الوداع کے موقع پر اپنا خطبہ تمام کیا تو نائب امام بلال شاہ اور دو سے تین لوگ میرے پاس آئے اور کہا کہ ایک غیر مسلم اسلام قبول کرنا چاہتا ہے ، آپ کلمہ شہادت پڑھائیں‘‘۔ان کا کہنا تھا’’میں نے نائب امام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ اس وقت ایسا ممکن نہیں ہے تاہم ان میں سے ایک شخص جس کو میں جانتا ہی نہیں تھا، نے کہا کہ وہ جامع مسجد سری نگر میں کلمہ پڑھنا چاہتا تھا لیکن وہ مقفل تھی لہذا اس نے درگاہ حضرت بل کا رخ کیا‘‘۔
ڈاکٹر فاروقی نے کہا’’میں دو لاکھ کے مجمع کے سامنے انکار کیسے کرسکتا تھا‘‘۔انہوں نے کہا’’میں نے اس شخص (غیر مسلم) کو تمام طرح کے سوالات کئے جیسے کہ کہیں وہ کسی دباؤ یا لالچ میں ایسا نہیں کر رہا ہے اور یہ سب کچھ وقف بورڈ کے اہلکاروں اور پولیس کے کی موجودگی میں ہوا‘‘۔
سابق امام و خطیب کے مطابق ’’میں ایک امام ہوں اسلامی اصولوں اور قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے اس شخص سے کئی مرتبہ پوچھا کہ کسی نے زور زبردستی تو نہیں کی اور اس نے جواب میں کہاکہ میں اپنی مرضی سے اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں‘‘۔
ڈاکٹر فاروقی نے کہا کہ وقف بورڈ کے ملازمین ایڈمنسٹریٹر، پولیس اہلکار،نائب امام بلال شاہ ، موذن خضر محمد اور مجاوران جو اس شخص کے اردگرد موجود تھے کو کلمہ پڑھایا ۔انہوں نے کہاکہ جوںہی وہ گھر پہنچے تو وقف بورڈ کی جانب سے نوٹس موصول ہوئی کہ آپ کو فی الحال امام و خطیب کے فرائض سے فارغ کیا جارہا ہے ۔
درگاہ حضرت بل کے سابق امام و خطیب کا مزید کہنا تھا وقف بورڈ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اور سات روز کے اندر اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تاہم ایک ماہ گزر جانے کے بعد مجھے درگاہ حضرت بل آفس طلب کیا گیا اور وہاں پر بھی سچائی کو سامنے رکھا۔انہوں نے کہاکہ پولیس اسٹیشن نگین پر بھی طلب کیا گیا اور وہاں پر پولیس کے سینئر آفیسران نے مسلسل ساڑھے تین گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی۔
ڈاکٹر فاروقی کا کہنا تھا کہ عدالت عالیہ کی مداخلت کے بعد ایف آئی آر کاپی حاصل کی لیکن اس میں کہیں پر بھی میرا نام درج نہیں ہے ۔انہوں نے کہا’’ میں نے ہمیشہ امن کی بات کی اور فلسطینی عوامی کے حقوق کے لئے اپنی آواز بلند کرتا رہا‘‘۔
درگاہ حضرت بل کے سابق امام و خطیب کے مطابق مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں لہذا مظلوم فلسطینیوں کے حق میں بات کرنا کوئی جرم نہیں ۔انہوں نے کہا ’’ جموں وکشمیر وقف بورڈ کو مجھے ہٹانے کا کوئی اختیار نہیں کیونکہ ہمارا خاندان پچھلے ۳۵۰سالوں سے درگاہ حضرت بل میں امام و خطیب کے فرائض انجام دیتا آ رہا ہے‘‘ ۔
فاروقی نے کہا’’‘مجھے سچ کہنے کی سزا دی جارہی ہے کیونکہ میں نے ہمیشہ درگاہ حضرت بل کے منبر و محراب سے حق وصداقت کی بات کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مجھے امامت کے عہدے سے ہٹایا گیا ‘‘۔
بتادیں کہ ماہ رمضان کے جمعتہ الوداع کے موقع پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں حضرت بل زیارت میں ایک غیر مقامی شخص کو نماز جمعہ کے دوران کلمہ پڑھتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ پولیس نے اسی دن اس ضمن میں پولیس اسٹیشن نگین میں ایک ایف آئی آر درج کیا تھا۔
جموں کشمیر وقف بورڈ نے مبینہ جبری تبدیلی مذہب کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آثار شریف حضرت بل کے امام و خطیب ڈاکٹر کمال الدین فاروقی کو تحقیقات مکمل ہونے تک منصب سے فارغ کیا تھا۔
بورڈ نے تحقیقات کے لئے بورڈ کے رکن سید محمد حسین کی قیادت میں سہہ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کو۷ دنوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا تھا۔
ڈاکٹر کمال الدین فاروقی، جو زرعی یونیورسٹی کشمیر کے سابق سائنس داں ہیں ، نے انکوائری کمیٹی کے سامنے تبدیلی مذہب میں’جبر‘سے انکار کیا تھا۔انہوں نے انکوائری کمیٹی کے سامنے۲صفحوں پر مشتمل اپنے جواب میں کہا تھا’’تبدیلی مذہب کی تقریب کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوئی تھی‘‘۔تین ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی تحقیقاتی کمیٹی نے ابھی تک اپنی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی ہے ۔