جموں//
جموںکشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوائن نے کہا ہے کہ یو ٹی میں دہشت گردی آخری سانسیں لے رہی ہے اور اسے ختم کرکے ہی دم لیا جائیگا ۔
ان باتوں کا اظہار سوائن نے رام بن میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے کہا’’دہشت گردی آخری سانسیں گن رہی ہیں اور عوام کے ساتھ مل کر اس سے جڑ سے اکھاڑ پھینک کر ہی دم لیں گے ‘‘۔
ڈوڈہ تصادم کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہاکہ ہم دہشت گردی کے خلاف ہر حال میں جنگ جیت جائیں گے ۔انہوں نے کہا ’’تین دہشت گردوں کی ہلاکت بہت بڑی کامیابی ہے ‘‘۔
ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے کہاکہ دہشت گردوں اور ان کے معاونت کاروں کو اب کسی بھی صورت میں پنپنے کا موقع فراہم نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ عوام کے ساتھ مل کر ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت جائیں گے ۔
پولیس سربراہ نے کہاکہ سالانہ امر ناتھ جی یاترا کے لئے سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ سیول انتظامیہ نے بھی تیاریاں مکمل کیں ہیں۔
سوائن نے کہاکہ بھگوتی نگر سے لے کر پہلگام اور بالہ تل تک سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں۔
ان کے مطابق یاترا گاڑیوں کی نقل و حمل کے دوران عوام الناس کو ایس او پیز پر سختی کے ساتھ عمل کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا ہمیں اس بات کی پوری علمیت ہے کہ عوام کو اس دوران دقتوں کا سامناکرناپڑسکتا ہے لیکن یاتریوں کی حفاظت کے لئے ایسا کرنا ضروری بن گیا ہے ۔
اس سے قبل پولیس سربراہ نے رام بن میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران سیکورٹی صورتحال اور جموں سری نگر شاہراہ پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔
پولیس چیف نے میٹنگ کے دوران آفیسران کو ہدایت دی کہ امر ناتھ یاترا کے دوران سری نگر جموں شاہراہ پر چوبیس گھنٹے متحرک رہنے کی ضرورت ہے ۔ان کے مطابق یاترا گاڑیوں کو محفوظ راہداری فراہم کرنے کی خاطر ایس او پیز پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کو یقینی بنایا جانا چاہئے ۔
اس دوران آئی جی پی کشمیر ودھی کمار بردی نے کہا کہ یاترا کے پرامن اور ہموار انعقاد کے لیے تمام انتظامات کیے گئے ہیں۔انوں نے کہا’’ہم مطمئن ہیں کہ انتظامات درست ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم پرامن طریقے سے یاترا کا انتظام کرنے کے قابل ہو جائیں گے‘‘۔
بردی نے کہا کہ جو بھی انتظامات درکار تھے وہ کئے گئے ہیں کیونکہ پولیس کے ساتھ سی آر پی ایف اور ٹریفک اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یاتریوں کی حفاظت سب سے اہم ہے اور کسی بھی خطرے کو کم کرنے کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔