سرینگر//(ویب ڈیسک)
سعودی حکام نے اعلان کیا ہے کہ حج میں ۱۳۰۱؍افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ عازمین کو مذہبی عقائد کی ادائیگی کے دوران شدید گرم موسم کا سامنا رہا۔
سعودی عرب کے وزیرِ صحت فہد بن عبد الرحمٰن الجلاجل کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں ۸۳ فی صد غیر مجاز عازمین تھے۔ ان عازمین میں اکثر نے شدید گرمی میں مناسک حج کی ادائیگی اور مکہ کے اطراف سفر میں طویل فاصلہ پیدل طے کیا تھا۔
خبر رساں ادارے’ایسوسی ایٹڈ پریس‘کے مطابق وزیرِ صحت نے مزید کہا کہ۴لاکھ ۶۵ ہزار سے زیادہ افراد کو خصوصی علاج کی سہولت فراہم کی گئیں جن میں سے بعض کو جہاز کے ذریعے دارالحکومت ریاض بھی منتقل کیا گیا۔
فہد بن عبد الرحمٰن الجلاجل نے سرکاری ٹی وی’ال اخباریہ ٹی وی‘ سے گفتگو میں کہا کہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت میں تاخیر اس لیے ہوئی کیوں کہ ان میں بیشتر کے پاس شناختی دستاویزات نہیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ حج میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین مکہ میں کی گئی ہے۔ البتہ انہوں نے اس حوالے سے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے کہ کتنے افراد کی تدفین کی گئی ہے۔
دوسری جانب مصر کے حکام نے کہا کہ حج کے دوران۶۶۰ مصری عازمین کی اموات ہوئیں جن میں صرف۳۱؍ افراد بغیر قانونی دستاویزات کے حج میں شریک ہوئے۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ مصر میں ان ٹریول ایجنسیوں کیخلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے جنہوں نے غیر مجاز عازمین کو حج کے لیے سعودی عرب کے سفر پر بھیجا۔مصر میں۱۶ٹریول ایجنسیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مصر سے رواں برس ۵۰ ہزار سے زائد عازمین قانونی طریقے سے حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے تھے۔
سعودی عرب نے غیر مجاز عازمین کے خلاف کارروائی حج سے قبل شروع کر دی تھی اور ہزاروں افراد کو واپس روانہ کیا گیا تھا۔ البتہ مصر سے تعلق رکھنے والے غیر مجاز عازمین پیدل سفر کرکے مکہ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ غیر مجاز عازمین کو حج کی ادائیگی کے دوران ہوٹل یا خیموں کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی جس کے سبب وہ حج کی ادائیگی میں سخت موسم میں کھلے آسمان تلے گرمی کا سامنا کرتے ہیں۔
حج کے دوران انڈونیشیا کے۱۵۰ سے زائد عازمین کی بھی اموات ہوئی تھیں۔’اے پی‘ کے مطابق انڈونیشیا کے ۱۶۵عازمین جب کہ بھارت کے ۹۸ عازمین کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اسی طرح اردن، تیونس، مراکش، الجزائر‘بھارت اور ملائیشیا کے بھی درجنوں عازمین کی اموات ہوئی تھیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کے دو شہری بھی حج کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔
حج کے دوران اموات کی وجوہات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔ البتہ اردن اور تیونس نے اپنے شہریوں کی ہلاکت کی وجہ سخت موسم کو قرار دیا تھا۔
حج کے دوران بڑی تعداد میں اموات ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں۔ مکہ کے قریب پانچ دن تک مذہبی احکامات کی ادائیگی کے لیے ہر برس لگ بھگ ۲۰ لاکھ افراد جمع ہوتے ہیں۔ ماضی میں ہلاکت خیز بھگدڑ کے واقعات بھی پیش آتے رہے ہیں۔
سال ۲۰۱۵ میں حج کے موقع پر ہونے والی بھگدڑ کے دوران لگ بھگ ڈھائی ہزار اموات ہوئی تھیں۔ سعودی حکام کی جانب سے بھگدڑ کے واقعات میں ہونے والی تمام اموات کے اعداد و شمار تسلیم نہیں کیے جاتے۔ اسی برس مکہ میں مسجد الحرام میں ایک تعمیراتی کرین گرنے سے سو سے زائد اموات ہوئی تھیں۔
سعودی عرب کے موسمیات کے قومی سینٹر کے مطابق رواں برس حج کے ایام میں مکہ اور اطراف میں گرمی کی شدت ۴۶ ڈگری سے۴۹ ڈگری کے درمیان تھی۔
سعوی حکام کا کہنا ہے کہ رواں برس حج کے۱۸لاکھ ۳۰ ہزار سے زائد افراد کو اجازت ناموں کا اجرا کیا گیا تھا۔حکام کے مطابق۱۶ لاکھ لوگ دنیا کے ۲۲ممالک سے حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچے جب کہ دو لاکھ ۲۲ہزار سعودی شہریوں کو حج کی ادائیگی کی اجازت ملی تھی۔