نئی دہلی//
کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ کشمیر میں امن بحال ہو گیا ہے لیکن اس کا نمونہ اس وقت دیکھنے میں آئی کہ جب قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) حکومت کی دہلی میں حلف برداری ہو رہی تھی، اسی وقت انتہاپسند جموں و کشمیر میں یاتریوں پر حملہ کر رہے تھے ۔
کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مزدور، سیاح، کشمیری پنڈت، عام شہری اور یہاں تک کہ سیکورٹی فورسز سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ۔ حکومت کو ایسی ایک مثال پیش کرنی چاہئے جہاں اس نے جموں و کشمیر میں امن بحال کیا ہے ۔
کانگریسی ترجمان نے کہا’’ہمیں فخر سے بتایا جاتا ہے کہ کشمیر میں امن بحال ہو گیا ہے ، ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا امن صرف سیاسی بیان بازی سے آتا ہے ؟ یومیہ اجرت کرنے والے مزدوروں کے لیے کوئی امن نہیں ہے ، کشمیری پنڈتوں کے لیے کوئی امن نہیں ہے ، نہ ہی کشمیریوں کے لیے کوئی امن ہے ۔ مقامی شہریوں کے لیے کوئی امن نہیں ہے ، سیاحوں کے لیے کوئی امن نہیں ہے ، یاتریوں کے لیے کوئی امن نہیں ہے اور سیکورٹی فورسز کے لیے کوئی امن نہیں ہے ‘‘۔
کھیڑا نے کہا کہ ایک طرف این ڈی اے حکومت کی حلف برداری کا پروگرام چل رہا تھا، دوسری طرف کشمیر میں غیر مسلح یاتریوں پر دہشت گردانہ حملہ ہو رہا تھا اور تیسری طرف ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ چل رہا تھا۔ اس لئے اب ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا کرکٹ اور دہشت گردی ایک ساتھ چل سکتے ہیں۔
دریں اثنا جموں وکشمیر کانگریس پردیش کمیٹی نے پیر کے روز یہاں ریاسی حملے کے خلاف احتجاج درج کیا۔
احتجاجی جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے اور انہوں نے اس حملے کو سیکورٹی گرڈ کی ناکامی سے تعبیر کیا۔
اس موقع پر کانگریس کے سینئر لیڈر رمن بھلہ نے میڈیا کے ساتھ بات کرنے کے دوران کہا’’یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے بی جے پی بڑے بڑے دعوے کرتی ہے یہ ٹورسٹ جو یاترا کے لئے یہاں آتے ہیں، پر دوسرا حملہ ہے ‘‘۔
بھلہ نے کہا’’آج یہاں یاتریوں کے آنے کا بہت بڑا سیزن ہے لیکن یہاں سیکورٹی گرڈ بالکل ناکام ہوگیا ہے جو تشویش کا مسئلہ ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’بڑے دعوے کرنے والی پارٹی کے سارے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں‘‘۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں شری امر ناتھ یاترا شروع ہونے والی ہے تو اس کے لئے سیکورٹی کے کیا انتظامات ہیں حکومت کو سلسلے میں جواب دینا ہوگا’۔
بھلہ نے کہا کہ ہماری مانگ ہے کہ حکومت واضح کرے کہ وہ پاکستان حمایت یافتہ دیشت گردی کے خاتمے کے لئے کیا کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو علاقہ سالوں سے محفوظ تھا وہاں سسٹم تباہ ہوا ہے ۔