پلوامہ//
ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آر آر سوائن نے ہفتہ کو کہا کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو کچھ شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنی ہوگی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جموں و کشمیر میں امن کا ماحول خراب نہ ہو۔
سوائن نے کہا کہ جب امن ہوگا تو انتخابات ہوسکتے ہیں اور جب کوئی خوف نہیں ہوگا تب ہی لوگ بغیر کسی خوف کے ووٹ دے سکتے ہیں۔ ’’یہی وہ ماحول ہے جسے ہم برقرار رکھنا چاہتے ہیں‘‘۔
ضلع پلوامہ میں ایک عوامی دربار منعقد کرنے کے بعد سوائن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بعض اوقات ہمیں (ایسا کرتے ہوئے) مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ڈی جی پی نے کہا ’’اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ سڑکیں پرامن رہیں، براہ مہربانی یہ تسلیم کریں کہ ہمیں کچھ لوگوں کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہوگا۔تشریح کے مطابق پولیس قانون نافذ کرنے والی ہے‘‘۔
سوائن نے کہا کہ ہر کوئی اس بات سے مطمئن ہے کہ حالیہ لوک سبھا انتخابات پرامن طریقے سے منعقد ہوئے اور جموں و کشمیر میں زیادہ رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے۔
پولیس سربراہ نے کہا’’ہم سبھی مطمئن ہیں کہ انتخابات پرامن تھے اور ٹرن آؤٹ زیادہ تھا۔ یہ ایک اچھی شروعات ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس سے سیکورٹی سائیکل کو آگے بڑھا کر مثبت تبدیلی آئے جہاں ہر کوئی آزاد اور بلا خوف ہو‘‘۔
جموں کشمیر میں سرگرم دہشت گردوں کے بارے میں پوچھے جانے پر سوائن نے کہا کہ مقامی دہشت گردوں کی تعداد کم ہو رہی ہے جبکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں۷۰ سے۸۰ غیر ملکی دہشت گرد سرگرم ہیں۔
ڈی جی پی’’ہم مقامی دہشت گردی سے غیر ملکی دہشت گردی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مقامی دہشت گردی کا مطلب ہے جب مقامی لڑکے صفوں میں شامل ہوتے ہیں۔ ان کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ ہماری کوشش یہ ہے کہ کمیونٹی کی مدد سے کوئی بھی مقامی لڑکا دہشت گردوں میں شامل نہ ہو۔ ان کوششوں کی وجہ سے مقامی دہشت گردوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں زندگیاں بچائی جا رہی ہیں اور تشدد میں کمی آئی ہے‘‘۔
سوائن نے کہا کہ۷۰سے ۸۰ غیر ملکی دہشت گرد آئے ہیں۔ وہ باقاعدگی سے یہاں آنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جب وہ آتے ہیں تو اپنے ساتھ بندوقیں اور آئی ای ڈی لے کر آتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے انہوں نے بجلی کے کھمبوں کو اڑانے کی کوشش کی تھی۔ وہ پیسے، اسکول یا اسپتال کے ساتھ نہیں آتے ہیں‘‘۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ کچھ مقامی لوگ ہیں جو انہیں پناہ دیتے ہیں اور انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے ہیں۔’’ ہمیں ان کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی تاکہ دوسرے لوگ محفوظ رہیں۔‘‘
سوائن نے کہا کہ کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ہے اور افسران کے درمیان باقاعدگی سے بات چیت ہوتی رہتی ہے تاکہ پولیسنگ کو سچائی اور انصاف کی بنیاد پر چلایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات کچھ خامیاں رہ سکتی ہیں یا کچھ غلطیاں ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کسی بھی واقعہ کا حوالہ دیئے بغیر کہا کہ پولیس کے ذریعہ کی گئی غلطیوں کو خود پولیس کو درست کرنا ہوگا۔
ڈی جی پی نے کہا کہ انتظامیہ / حکومت بدلتی رہتی ہے لیکن پولیس ایک ایسی فورس ہے جو ملک میں ہر جگہ نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا، ؔؔ’’لہذا پولیس ایک ایسی فورس ہے جو ہمیشہ لوگوں سے جڑی رہتی ہے۔‘‘ (ایجنسیاں)