نئی دہلی//
کانگریس کی اعلیٰ ترین پالیسی ساز ادارہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے پارٹی لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر بنانے کی تجویز کو متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے کہا کہ صرف گاندھی ہی لوک سبھا میں مؤثر طریقے سے پارٹی کے مسائل پر بحث کر سکتے ہیں۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور پارٹی کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے ہفتہ کو ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ورکنگ کمیٹی نے گاندھی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی قرارداد منظور کی ہے ۔ وہ پر امید ہیں کہ مسٹر گاندھی اس تجویز کو قبول کریں گے ۔
وینوگوپال نے کہا ’’ ورکنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر راہل گاندھی سے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالنے کی درخواست کی ہے ۔ گاندھی اس کے لیے سب سے موزوں شخص ہیں اور وہ پارٹی کے مسائل کو پارلیمنٹ میں مضبوطی سے اٹھانے اور پارٹی کی قیادت کرنے کے لیے بہترین لیڈر ہیں‘‘۔
گاندھی نے کہا ہے کہ وہ بہت جلد ورکنگ کمیٹی کے فیصلے پر فیصلہ کریں گے ۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا گاندھی اپنے لیے کون سی سیٹ رکھیں گے ، رائے بریلی یا وایناڈ، تو مسٹر وینو گوپال نے کہا کہ اس سلسلے میں تین چار دنوں میں فیصلہ کیا جائے گا۔
انڈیا اتحاد کی جانب سے جنتا دل یو کے صدر اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو وزیر اعظم بنانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے ۔
وینو گوپال نے کہا کہ ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں جوش و خروش کا ماحول تھا اور تمام لیڈران لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی کارکردگی سے پرجوش تھے ۔ ورکنگ کمیٹی میں موجود لیڈروں کے مزاج سے ایسا لگ رہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اب کانگریس کے احیاء کا کام شروع ہو گیا ہے ۔
اس دوران کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کو متفقہ طور پر کانگریس پارلیمانی پارٹی کا لیڈر منتخب کر لیا گیا ہے ۔
ہفتہ کی شام یہاں پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں منعقدہ نو منتخب ارکان پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا ارکان کی میٹنگ میں سونیا کو کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر کے طور پر دوبارہ بلا مقابلہ منتخب کر لیا گیا ہے ۔ سونیا لوک سبھا میں کانگریس لیڈروں کو نامزد کریں گی۔ پارٹی نے پارلیمانی پارٹی لیڈر کے انتخاب کے لیے آج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا تھا۔
پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سونیا نے کہا کہ کانگریس اس الیکشن میں زندہ ہوئی ہے لیکن اس کے سامنے چیلنجز بھی اتنے ہی بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے جمہوریت کا تحفظ کیا ہے اور اس کے لیے لڑتی رہی ہے ، اس لیے اب اس کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔
سونیا نے کہا کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘کے ذریعے پارٹی کی اخلاقی طاقت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور ملک کے لوگوں سے براہ راست رابطہ ہوا ہے ، جس کا اسے اس عام انتخابات میں بڑا فائدہ ہوا ہے ۔
سابق کانگریسی صدر نے کہا کہ پارٹی کو تباہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ یہاں تک کہ کانگریس کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن کانگریس لیڈروں اور کارکنوں نے بے خوفی سے اس کا مقابلہ کیا اور اس کا خوش کن نتیجہ یہ ہے کہ آج پارٹی پھر سے مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے ۔