نہیں صاحب ایسا نہیں ہے … ایسا بالکل بھی نہیں ہے کہ ہم اٹلی کی تتلی‘میڈم سونیا گاندھی جی کے مشکور نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں ۔الٹا ہم تو ان کے بے حد مشکور ہیں کہ انہوں نے پارٹی کے عظیم مفاد میں عظم تر قربانی دینے کی پیشکش کی …ایسی پیشکش جس کو لینے کیلئے کوئی تیار نہیں تھا … بالکل بھی نہیں تھا اور… اور اللہ میاں کی قسم یہ بات سونیا جی جانتی تھیں … اور شاید اسی لئے انہوںنے مستعفی ہونے کی پیشکش کی بھی … ایسی پیشکش جس کو وہ قربانی کا نام دے رہی ہیں۔پورا گاندھی خاندان جانتا تھا کہ کانگریس کی ورکنگ کمیٹی کے ممبران چاپلوس ہیں… اور انہی چاپلوسوں کے سامنے میڈم سونیا اور ان کے بیٹے اور بیٹی نے مستعفی ہونے کی پیشکش کی … اس امید کے ساتھ کہ ان کی اس پیشکش کو قبول نہیں کیا جائیگا … اسے نامنظور بھی کیا جائیگا… اور چاپلوسوں نے ان کی اس سوچ کو صحیح ثابت کردیا … ان کے مستعفی ہونے کی پیشکش کو مسترد کرکے صحیح ثابت کردیا ۔اور یوں قصہ تمام … اس بات کے اب کوئی معنی نہیں رہیں گے … بالکل بھی نہیں رہیں گے کہ کانگریس کی حالیہ انتخابات میں شکست کیوں ہو ئی … بالکل بھی نہیں رہیں گے کیونکہ چاپلوسوں نے سونیا گاندھی کو یقین دلایا ہو گا کہ اگر وہ نہیں ہوتیں… اگر گاندھی خاندان پارٹی کی قیادت نہیں کرتا ہوتو… تو اتر پردیش میں جو ۲ نشستیں اس پارٹی کو ملی ہیں ‘ وہ بھی اس کے نصیب میں نہیں ہو تیں… گوا ‘ منی پوری‘ پنچاب اور اتراکھنڈ میں انہوں نے کچھ مٹھی بھر حلقوں میں کامیابی حاصل کی ہے وہ بھی سونیا جی اور ان کے بیٹے اور بیٹی کی وجہ سے ہی ہو ئی…ان چاپلوسوں نے مستقبل کا بھی خاکہ کھینچتے ہو ئے کہا ہوگا کہ میڈم جی کچھ عرصہ بعد کچھ اور ریاستوں ‘ خاص کر راجستھان میں انتخابات ہوں گے … وہاں بھی کانگریس ہار جائیگی…وہاں بھی کانگریس کو ہارنا ہی پڑے گا … لیکن اگر آپ صدر بنیں رہتی ہیں تو… تو شکست زیادہ عبرت ناک اور ذلت آمیز نہیں ہو گی … بالکل بھی نہیں ہو گی ۔اورچاپلوسوں کی اس فریاد کو قبول کرتے ہوئے گاندھی فیملی نے مستعفی ہونے کی پیشکش واپس لی اس امید کے ساتھ کہ جب آئندہ اگست میں پارٹی کے صداتی انتخابات ہوں گے تو… تو چاپلوس اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ … ماں کے بعد بیٹے کو دوبارہ صدر بنا یا جا سکے تاکہ کانگریس کی شکستوں کا سلسلہ یوں ہی جاری رہے ۔ ہے نا؟