سمجھ نہیں آرہاہے اور… اور بالکل بھی نہیں آرہا ہے کہ ہم اسے کیا کہیں ‘اسے کیا نام دیں… یقین کیجئے ہمیں سمجھ نہیں آرہا ہے…شاید یہ سادگی ہی ہے یا پھر نا سمجھی… اپنے میرواعظ عمر فاروق کی نا سمجھی جو جناب اب بھی’ مسئلہ‘ اور مسائل کی بات کررہے ہیں اور… اور انہیں حل کرنے کیلئے دہلی کے ایک قدم کے جواب میں دو … دو قدم اٹھانے کی پیشکش بھی …ہمیں اب بھی یقین نہیں آرہا ہے کہ میر واعظ ایسی باتیں… بہکی بہکی باتیں کیسے کر سکتے ہیں… اگر ہم نے اپنی آنکھوں سے انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا اور کانوں سے سننا نہیں ہو تا تو… تو ہم بالکل بھی یقین نہیں کرتے … لیکن یقین کرنا پڑے گا…اور یہ بھی یقین کرنا پڑے گا کہ میرواعظ صاحب نے یہ بات جذبات میں آکر کہی … وہ کیا ہے کہ چار ہفتوں کی پابندی اور قدغن کے بعد میرواعظ صاحب نے جب جمعہ کو جامع مسجد میں نماز جمعہ کے مجمعے سے خطاب کیا تو… تو یہ جذباتی ہو گئے… انہوں نے شکایت بھی کی اور شکوہ بھی… اور بعد ازاں انہوں نے دہلی کے ایک قدم کے جواب میں دو قدم اٹھانے کی پیشکش بھی کی… لیکن… لیکن یہ پیشکش کرنے کے دوران میرواعظ صاحب ایک بات بھول گئے اور… اور جس’مسئلہ‘ کے حل کی یہ بات کررہے ہیں… دہلی کے ایک قدم کے جواب میں دو قدم اٹھانے کی پیشکش کررہے ہیں… وہ ’مسئلہ‘ اب مسئلہ نہیں رہا … اُس مسئلہ کو ’حل‘ کئے ہوئے پانچ سال ہو گئے ہیں… اور پانچ سال اگر چہ زیادہ بڑا عرصہ نہیں ہو تا ہے… لیکن ان پانچ برسوں میں جہلم میں بہت پانی بہہ چکا ہے… اتنا پانی بہہ چکا ہے کہ اب دہلی… مودی جی کی دہلی نے اُس پار والے کشمیرجسے میرواعظ ’آزاد کشمیر‘ اور دہلی مقبوضہ کشمیر کہتی ہے پر نظریںجمائی ہے… اب دہلی اُس کشمیر کو بھارت کے ساتھ ملانے کی بات کررہی ہے… اسے حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کررہی ہے… لگتا ہے کہ… کہ اپنے میرواعظ صاحب حالات حاضرہ کا کوئی پروگرام نہیں دیکھتے ہیں… اسی لئے نہیں معلوم نہیں ہے کہ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے… دنیا کو گولی مار دیجئے ‘ کشمیر کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہے … اگر انہیں معلوم ہو تا تو… تو اللہ میاں کی قسم یہ ایسی باتیں… بہکی بہکی باتیں بالکل بھی نہیں کرتے ۔ ہی نا؟