سرینگر//
حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر میں تشدد کی آگ کو جاری رکھنے کیلئے جنگجو اب بڑی آٹومیٹک بندوقوں کے بجائے پستول استعمال کرنے لگے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سال رواں کے دوران اب تک جنگجوؤں کی تحویل سے ۱۳۰پستول بر آمد کئے گئے ۔
کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کے مطابق ان۱۳۰پستولوں میں سے ۳۵پستول مختلف انکاؤنٹرز کے دوران بر آمد کئے گئے جبکہ باقی جنگجوؤں کے ماڈیلز تباہ کرنے کے دوران بر آمد کئے گئے ۔
سال رواں کے دوران بھاری مقدار میں چھوٹے ہتھیاروں کی بر آمدگی اس بات کا مظہر ہے کہ جنگجو اب ٹارگیٹ ہلاکتوں کی طرف زیادہ توجہ دے رہے ہیں جو سیکورٹی گرڈ کیلئے ایک بڑے چلینج کے طور پر سامنے آرہا ہے ۔
ماہ رواں کی۱۲تاریخ کو وسطی ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں راہل بٹ نامی ایک پنڈت ملازم کو پستول برداروں نے ہی اپنے ہی دفتر میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
اس ہلاکت سے نہ صرف وادی گیر بلکہ جموں میں بھی احتجاجوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
سال رواں کے دوران اب تک آٹھ شہری ہلاکتیں ہوئیں جبکہ قریب ایک درجن شہری، جن میں بیشتر غیر مقامی مزدور تھے ،اور اقلیتی فرقے کے کچھ افراد بھی اسی نوعیت کے حملوں میں زخمی ہوگئے ۔
یہ واقعات زیادہ تر جنوبی کشمیر کے اضلاع میں پیش آئے ۔
ایک سینئر سیکورٹی عہدیدار نے کہا کہ ہائی برڈ جنگجو ٹارگیٹ ہلاکتوں کو انجام دینے کیلئے پستول استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا’’نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی جنگجو بھی ترجیحی بنیادو پر حملہ کرنے کیلئے پستول کا ہی استعمال کرتے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف تصادم آرائیوں کے دوران ہم نے غیر ملکی جنگجوؤں کی تحویل سے بھی پستول بر آمد کئے ۔
عہدیدار نے کہا کہ پستول کو اٹھانا اور چھپانا آسان ہے ۔جموں وکشمیر پولیس نے پیر کو سرینگر میں ۱۵پستول بر آمد کئے ۔
آئی جی پی کشمیر نے اس بر آمدگی کو بڑی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا’’پاکستانی ہینڈلرس کی ہدایات پرسرینگر میں ٹارگیٹ ہلاکتوں کو انجام دینے کے لئے یہ پستول جنگجوؤں تک پہنچانے تھے ‘‘۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سرینگر میں بر آمد کئے جانے والے یہ پستول سرحد پار سے اسمگل کئے گئے تھے اور جموں کے راستے یہاں پہنچائے گئے تھے ۔
سیکورٹی فورسز نے سال گذشتہ کشمیر میں۱۶۷پستول بر آمد کئے تھے ۔