جموں//
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا منگل کی شام یہاں مقتول کشمیری پنڈت راہل بھٹ کے گھر گئے اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت پیش کی۔
۳۵ سالہ بھٹ‘ جسے۱۱۔۲۰۱۰میں مہاجرین کیلئے خصوصی روزگار پیکیج کے تحت کلرک کی نوکری ملی تھی‘ کو لشکر طیبہ کے دہشت گردوں نے۱۲ مئی کو وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے چاڈورہ علاقے میں ان کے دفتر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ سنہا نے جموں کے مضافات میں واقع بن تالاب میں سوگوار خاندان سے ملاقات کی اور ان کے والدین، اہلیہ اور خاندان کے دیگر ارکان سے تعزیت کا اظہار کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر کے گھر سے نکلنے کے بعد راہول کے والد بٹو جی بھٹ نے کہا کہ سنہا نے ان کے خاندان کو حکومت کی طرف سے ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین دلایا گیا کہ حکومت ہمیں ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
راہل کی اہلیہ نے کہا کہ ایک یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ انہیں ایک بہتر نوکری ملے گی اس کے علاوہ ان کی بیٹی کی تعلیم کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔
مشتعل کشمیری پنڈت متوفی کی اہلیہ کیلئے مناسب معاوضہ اور سرکاری ملازمت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس دوران کشمیر صوبے میں پنڈت ملازمین کی جانب سے تیرہ روز بھی اپنی مانگوں کو لے کر احتجاج جاری رہا۔
بتادیں کہ پیر کی شام کو جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بڈگام میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ملاقات کی اور یقین دلایا کہ جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی سعی کی جائے گی۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ۱۲مئی کو چاڈورہ میں راہل بھٹ کی ہلاکت کے بعد کشمیری پنڈتوں کا احتجاج منگل کے روز بھی جاری رہا۔
نامہ نگار نے بتایا کہ گر چہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کی شام کو بڈگام میں کشمیری پنڈت کالونی کا دورہ کیا اور وہاں احتجاج پر بیٹھے ملازمین کو یقین دلایا کہ اُن کی سیکورٹی کے حوالے سے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈویژنل کمشنر کشمیر پی کے پول نے احتجاج پر بیٹھے کشمیری پنڈت ملازمین کو منگل سے ڈیوٹیاں جوائن کرنے کی صلاح دی تاہم مظاہرین نے انتظامیہ کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
کشمیری پنڈت ملازمین نے ایل جی کو بتایا کہ جب تک نہ اُنہیں جموں یا ملک کی دوسری ریاست میں ٹرانسفر کیا جائے تب تک وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔
کشمیری پنڈتوں کا کہنا ہے کہ وہ بلی کا بکرا نہیں بننا چاہتے بہت ہو گیا اب وقت آگیا ہے کہ اُن کی مانگوں کو حل کرکے اُنہیں ملک کی کسی دوسری ریاست میں تعینات کیا جائے ۔